کراچی (جنگ نیوز)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی بحیثیت آرمی چیف کارکردگی بہت اچھی رہی،انہوں نے جنرل پرویز مشرف کو جس طرح سپورٹ کیا وہ بدقسمتی تھی، پی ٹی آئی اگر پیپلز پارٹی کے ساتھ تحریک میں شامل ہوگئی تو پی پی پی کو کامیابی ہوسکتی ہے ورنہ ان کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں،پی ٹی آئی اور پی پی پی کی مشترکہ حکومت مخالف تحریک کا تعلق پاناما کیس کے حتمی نتیجے سے جڑا ہوا ہے۔ مظہر عباس، حسن نثار، بابر ستار، شہزاد چوہدری، حفیظ اللہ نیازی اور امتیاز عالم نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال جنرل راحیل شریف کی بحیثیت آرمی چیف کارکردگی کیسی رہی؟کا جواب دیتے ہوئے شہزاد چوہدری نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی بحیثیت آرمی چیف کارکردگی بہت اچھی رہی، دھرنے سمیت سیاسی حکومت کو جہاں بھی مشکلات آئیں جنرل راحیل شریف نے اپنا کردار ادا کیا، جنرل راحیل نے خطے اور دنیا میں پاکستان کیلئے بڑھتی مشکلات کے ماحول میں دلیری سے پاکستان کے موقف کا اظہار کیا، جنرل راحیل شریف نے خود اگلے مورچوں پر جاکر جوانوں کی ہمت بڑھائی، جنرل راحیل شریف نے اپنے پیچھے ایک قابل ٹیم چھوڑی ہے جو پاکستانی فوج کو آگے لے جانے کی مکمل اہلیت رکھتے ہیں ورنہ افسران قابل ماتحتوں کوا وپر آنے نہیں دیتے ہیں،جنرل راحیل شریف سے متعلق دو منفی باتوں کا تذکرہ بھی کیا جاتا ہے جو کسی حدتک درست بھی ہے، جنرل راحیل شریف نے جنرل پرویز مشرف کو جس طرح سپورٹ کیا وہ بدقسمتی تھی۔امتیازعالم نے کہا کہ جنرل راحیل شریف بہت پیشہ ور جرنیل ثابت ہوئے جو دہشتگردی کے خلاف سامنے آکر لڑے، جنرل راحیل شریف کی کارکردگی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنرل راحیل شریف نے فوجی جوانوں کے ساتھ قوم کو بھی ہر محاذ پر حوصلہ دیا، جنرل راحیل شریف کو امپائر بنانے کی بہت کوشش کی گئی لیکن وہ سیاست سے دور ہی رہے،ماضی کے جرنلز کے مقابلہ میں جنرل راحیل شریف ایک توانا اور صاف ستھرے جنرل نظر آئے۔ جنرل راحیل شریف خارجہ تعلقات پر حد سے زیادہ اثرانداز ہوئےمظہر عباس کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف آرمڈ فورسز کی کمرشلائزیشن کو روک سکتے تھے لیکن انہوں نے اس طرف توجہ نہیں دی، نئے آرمی چیف کیلئے بھی فورسز میں کمرشلائزیشن روکنا بڑا چیلنج ہوگا، جنرل راحیل شریف نے فوج کے اندر کرپشن کے خلاف جو اقدامات کیے اس کا کسی کو علم نہیں ہے، فوج کے اندر احتسابی عمل بھی سامنے آنا چاہئے، جنرل پرویز مشرف کے معاملہ میں جو کچھ ہوا ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔حسن نثار نے کہا کہ ملک کا بچہ بچہ جنرل راحیل شریف کی کارکردگی سے آگاہ ہے، پرویز مشرف کے معاملہ میں بھی جنرل راحیل شریف قابل داد ہیں۔بابر ستار نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے پاکستان کا بیانیہ تبدیل کر کے قوم پر بہت بڑا احسان کیا، جنرل راحیل شریف کے تین سالوں میں ملک میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف نے بہت سے نمایاں کام کیے ہیں،پاکستان میں جیو کی بندش، دھرنے کے بارے میں انگلیاں اٹھتی ہیں، جنرل راحیل شریف کی کچھ منفی چیزیں بھی ہیں مثلاً ان کی ذاتی پروجیکشن ہوئی، انہوں نے یہ اچھے تاثر نہیں چھوڑے ہیں۔دوسرے سوال پی ٹی آئی، پی پی کے ساتھ چلنے کے لئے تیار، کیا دونوں جماعتیں حکومت مخالف تحریک چلاپائیں گی؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی پی پی کی مشترکہ حکومت مخالف تحریک کا تعلق پاناما کیس کے حتمی نتیجے سے جڑا ہوا ہے، عمران خان پاناما کیس میں کامیاب ہوگئے تو سولوفلائٹ کے ساتھ ہی 2018ء کے الیکشن میں جائیں گے، پاناما کیس کا فیصلہ عمران خان کی توقع کے برخلاف آیا تو وہ پیپلز پارٹی سے قریب آسکتے ہیں، شاہ محمود قریشی کی رائے عمران خان کی رائے نہیں ہوسکتی ہے۔حسن نثار نے کہا کہ پی ٹی آئی اگر پیپلز پارٹی کے ساتھ تحریک میں شامل ہوگئی تو پی پی پی کو کامیابی ہوسکتی ہے ورنہ ان کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں ہے، عمران خان نے پیپلز پارٹی سے اتحاد کیا تو ان کے امیج کو بہت نقصان پہنچے گا۔ بابر ستار نے کہا کہ پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت مخالف تحریک نہیں چلائے گی۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کو ایسی بات نہیں کرنی چاہئے تھی جس کی عمران خان کے نزدیک وقعت نہ ہوگی۔امتیاز عالم نے کہا کہ نواز شریف کو عمران خان کا شکریہ ادا کرنا چاہئے کیونکہ ان کی وجہ سے وہ بہت مضبوط ہوگئے ہیں، پیپلزپارٹی کی رائے درست تھی کہ پاناما لیکس کو انتخابات تک زندہ رکھا جائے۔