اسلام آباد(نیوزایجنسیاں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت 4مطالبات پر مذاکرات چاہتی ہے تو بلاول بھٹوسے رابطہ کرے، مطالبات پر مذاکرات پارلیمنٹ میں نہیں پارٹی قیادت کے ساتھ کرنے چاہیں، جن چیزوں کی نشاندہی جسٹس قاضی نے کی ہم اسکی نشاندہی کرتے رہے ،نیشنل ایکشن پلان پر اپوزیشن نے بھرپور تعاون کیا، حکومت قومی اداروں کودھمکیاں نہ دے،آئی سی آئی جے رپورٹ جھوٹ کا پلندا ہے تو برطانوی وزیراعظم نے پار لیمنٹ کو وضاحتیں کیوں دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےپیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر گفتگو اور تحریک انصاف کے رہنمائوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خور شید شاہ نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو یقیناًہمیں سڑکوں پرآنا پڑے گااور ہم سڑکوں پر ضرور آئیں گے۔ ہم نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچانا، ہم نے ماضی میں بھی اپنا احتجاج پارلیمنٹ کے سامنے صبروتحمل اور بھوک ہڑتالیں کرکے منوایا۔حکومت نے مجھ سے رابطہ کیا تو میں پارٹی چیئرمین سے مذاکرات کا مشورہ دوں گا۔ اپوزیشن لیڈر نے سابق صدر آصف زرداری کی وطن واپسی کے بارے میں کہا کہ زرداری صاحب کی آمد سے سیاسی حلقوں میں ہلچل بڑھ گئی ہے،زرداری صاحب اپنے ملک اپنے گھر آ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ زرداری کی آمد سے ملکی سیاست میں بہتری آئے گی۔اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے پی پی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور سینیٹر اعتزاز احسن سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران پی پی پی رہنما نوید قمر اور قمر زمان کائرہ بھی شریک تھے، ملاقات میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک استحقاق اور کوئٹہ انکوائری کمیشن رپورٹ کو ایوان میں زیربحث لانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں یہ طے کیا گیا کہ تحریک استحقاق اورسانحہ کوئٹہ انکوائری رپورٹ پر مشترکہ مؤقف اپنایا جائے گا۔بعدازاں قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پراظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان کے حوالے سے اپوزیشن نے ہمیشہ تعاون کیا، جب ضرورت پڑی اپوزیشن حکومت کے آگے ہوکر کھڑی تھی، پیپلز پارٹی دہشت گردی کے خلاف اپنی واضح پالیسی رکھتی ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں، ہم نے قومی ایکشن پلان کے تحت سزائیں دینے، عدالتیں بنانے اور اختیارات کیلئے حکومت کا مکمل ساتھ دیا، ہمارے دور میں قائد ایوان اسمبلی میں تسلسل سے آتے تھے۔ بدقسمتی ہے کہ بڑے بڑے واقعات ہوئے ہیں ایک دوسرے کے پیچھے ایسے واقعات ہوتے ہیں تو اہم واقعات بھول جاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کے تقدس اور اہمیت کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کو پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ بنایا اور سوات سمیت ہر جگہ پاکستان کا جھنڈا لہرایا گیا اور تین ماہ میں آئی ڈی پیز کو واپس بھجوایا۔