• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کا بیان حکومت وعدلیہ کی ساکھ کا مسئلہ بن گیا،رشید اے رضوی

کراچی(جنگ نیوز) سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے اپنے بیان سے فوج اور عدالت کو بدنام کیا ہے، عدالت نے پرویز مشرف کے بیان پر ازخود نوٹس نہیں لیا تو ان کی عزت کوئی نہیں بچاسکے گا، اس معاملہ پر فوری طور پر فل کورٹ کا اجلاس طلب کیا جانا چاہئے ، سپریم کورٹ کا رجسٹرار آفس اس پر ردعمل دے ورنہ بہت غلط پیغام جائے گا، حکومت نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی، اگر کوئی جج ایسے مقصد کیلئے استعمال ہوا ہے تو اس کیلئے آرٹیکل 209کا راستہ ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے ۔ پروگرام میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر جسٹس (ر) رشید اے رضوی اور وفاقی وزیر برائے سیفران عبدالقادر بلوچ بھی شریک تھے۔رشید اے رضوی نے کہا کہ پرویز مشرف کا بیان حکومت اور عدلیہ کی ساکھ کا مسئلہ بن گیا ہے، یہ تکلیف دہ بات ہے کہ جنرل راحیل شریف کے کہنے سے جج اور حکومت دباؤ میں آگئے ، عالمی ایجنسیوں کے ذریعے پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ نکالے جائیں،سپریم کورٹ پرویز مشرف کے بیان پر ازخود نوٹس لے۔عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پرویز مشرف کے بیان پر عدلیہ کو سامنے آنا چاہئے،سمجھ نہیں آتا ججوں نے فوجی حکومت میں تو دباؤ قبول نہیں کیا لیکن جمہوری حکومت میں کون سا دباؤ تھا جس کی بنیاد پر ڈیل کی کہانی ہوئی۔کامران مرتضیٰ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنے بیان سے فوج اور عدالت کو بدنام کیا ہے، عدالت نے پرویز مشرف کے بیان پر ازخود نوٹس نہیں لیا تو ان کی عزت کوئی نہیں بچاسکے گا، عدلیہ کے پاس یہ الزام دھونے کا واحد راستہ ازخود نوٹس لینا ہے، اگر کوئی جج ایسے مقصد کیلئے استعمال ہوتا ہے تو اس کیلئے آرٹیکل 209کا راستہ ہے، کوئی جج دباؤ قبول کرلیتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پورا ادارہ دباؤ میں آگیا ہے، عدلیہ بحیثیت ادارہ کبھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئی ہے، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو پرویز مشرف کے بیان پر وضاحت دینی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کیلئے نہیں کہا تھا، پرویز مشرف کو باہر جانے دینے میں وفاق کا کردار مجرمانہ تھا، پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کا راستہ حکومت کی طرف سے دیا گیا اور ملبہ عدالت پر ڈال دیا گیا تھا، اٹارنی جنرل نے بہت معصومانہ انداز میں کیس کی پیروی کی تھی، چوہدری نثار کو پرویز مشرف کو بھی جواب دینا چاہئے۔ کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ کمیشن حکومت کی درخواست پر نہیں عدالتی احکامات پر بنایا گیا تھا، کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ حکومت کی نہیں عدالت کی ملکیت تھی اسی لئے عدلیہ نے یہ رپورٹ جاری کردی ہے، اگر یہ رپورٹ حکومت کی ملکیت ہوتی تو اگلے سو سال تک منظرعام پر نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی طرف سے عدلیہ کو بدنام کرنے پر فوری فل کورٹ کا اجلاس طلب کیا جانا چاہئے تھا، سپریم کورٹ کا رجسٹرار آفس اس پر فوری ردعمل دے ورنہ بہت غلط پیغام جائے گا، پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی میں اداروں کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے، حکومت نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی، اگر پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی میں عدالتوں کا بھی کردار ہے تو پاکستان کا اللہ حافظ ہے، اگر عدالتوں میں کسی شخص نے ایسا کردار کیا ہے تو اسے آرٹیکل 209کا راستہ لازمی دکھانا چاہئے۔عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پرویز مشرف کو اپنی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں تھی، یہ بتانے کی ضرورت نہیں تھی کہ پس منظر میں ججوں پر اثر ڈالا گیا اور ان کی رائے پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی، اگر پرویز مشرف کے باہر جانے میں جنرل راحیل شریف کا کوئی کردار تھا تو بھی انہیں کھل کر بات نہیں کرنی چاہئے تھی، پرویز مشرف کے بیان پر عدلیہ کو سامنے آنا چاہئے، سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی، سمجھ نہیں آتا ججوں نے فوجی حکومت میں تو دباؤ قبول نہیں کیا لیکن جمہوری حکومت میں کون سا دباؤ تھا جس کی بنیاد پر ڈیل کی کہانی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جیوڈیشل کمیشن حکومت کی درخواست پر بنائے جاتے ہیں، ان کمیشنوں کی رپورٹ جاری کرنا حکومت کی مرضی ہونی چاہئے، جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ میں مثبت باتوں کی حمایت کرتے ہیں، چوہدری نثار نے کمیشن کی رپورٹ پر نہیں اپنی ذات سے متعلق باتوں پر اعتراض کیا ہے، اسلام آباد میں جلسہ کی اجازت مقامی انتظامیہ دیتی ہے، قانونی طور پر ڈپٹی کمشنر کو اجازت دینے سے پہلے وزارت داخلہ سے پوچھنے کی ضرورت نہیں تھی۔ رشید اے رضوی نے کہا کہ جب تک میں جج تھا اس وقت ججوں پر اثر انداز نہیں ہوا جاسکتا تھا، ججز نے اس وقت ڈکٹیشن قبول نہیں کی جبکہ فوجی حکومت تھی، یہ تکلیف دہ بات ہے کہ جنرل راحیل شریف کے کہنے سے جج اور حکومت دباؤ میں آگئے اور وہ شخص دھوم دھڑکے سے باہر چلا گیا جس پر بغاوت کا مقدمہ چلنا تھا، اس قوم کیلئے اس سے زیادہ افسوس کی بات نہیں ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا بیان حکومت اور عدلیہ کی ساکھ کا مسئلہ بن گیا ہے، ای سی ایل میں نام عدالت نہیں حکومت شامل کرتی ہے، عدلیہ پرویز مشرف کو کسی بھی طرح واپس بلوائے، عالمی ایجنسیوں کے ذریعے پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ نکالے جائیں۔رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ بھی پبلک کی جائے، چوہدری نثار کو پرویز مشرف کے بیرون ملک روانگی سے متعلق وضاحت کرنی چاہئے، حکومت نے پرویز مشرف کے بیان کی تردید نہیں کی تو اس کا مطلب ہوگاحکومت اس ڈیل میں برابر کی شریک تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پرویز مشرف کے بیان پر ازخود نوٹس لے، عدالت کا تین رکنی بنچ حکومت اور پرویز مشرف سے وضاحت طلب کرے، عدلیہ یقینی بنائے کہ پرویز مشرف عدالت کے سامنے آکر وضاحت کریں، پرویز مشرف کے بیان کا لب لباب یہی ہے کہ حکومت، عدلیہ اور جنرل راحیل شریف کی ڈیل کے تحت انہیں باہر جانے دیا گیا تھا۔
تازہ ترین