کراچی(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان عدلیہ اور دیگر آئینی ا داروں کو ڈرانا دھمکانا چھوڑ دیں،کرپشن کبھی مسلم لیگ ن کے ساتھ نہیں جڑی ہے، عمران خان کرپشن کیخلاف اپنے جذبات کا اطلاق خیبرپختونخوا میں کر یں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہی تھیں۔پروگرام میں ماہر قانون حامد خان،مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر جاوید عباسی،مذہبی اسکالر جاوید احمد غامدی بھی شریک تھے۔ماہر قانون حامد خان نے کہا ہے کہ پلی بارگین کے قانون میں نہیں اس کے اطلاق میں سقم ہے، خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن کے حوالے سے جو کچھ ہوا اسے قابل فخر نہیں سمجھتا ہوں۔ جاوید عباسی نے کہا کہ نیب کے پلی بارگین قانون کا دوبارہ جائزہ لینے کا وقت آگیا ہے، پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کو اس قانون پر نظرثانی کرنی چاہئے۔جاوید احمد غامدی نے کہا کہ نیب کے پلی بارگین قانون کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، قوم کا پیسہ چوری کرنا چوری کی بدترین قسم ہے۔مریم اورنگزیب نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کبھی مسلم لیگ ن کے ساتھ نہیں جڑی ہے، نواز شریف تمام مقدمات میں باعزت بری ہوئے، پاناما لیکس میں وزیرعظم نواز شریف کا کہیں نام نہیں ہے، عمران خان کرپشن کیخلاف اپنے جذبات کا اطلاق خیبرپختونخوا میں کر یں، پنجاب میں ن لیگ کے دورِ حکومت میں کبھی کرپشن کا کوئی اسکینڈل نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی بات نہ سننے والے آئینی اداروں کی عزت نہیں کرتے ہیں، عمران خان جب تک عدلیہ سمیت آئینی اداروں کی عزت نہیں کریں گے تو انہیں اپنے مسائل کا حل بھی نہیں ملے گا۔حامد خان نے کہا کہ پلی بارگین قانون کے غلط استعمال کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے،اس میں انتظامیہ،عدلیہاورمقننہ کا کردار ہوتا ہے،اگر کسی سقم کی وجہ سے قانون کا غلط اطلاق ہورہا ہے تو مقننہ قانون سازی بھی کرسکتی ہے ،چیئرمین نیب کو سودا کرنے کیلئے فری ہینڈ نہیں دیا جاسکتا ہے،پلی بارگین کا قانون پوری دنیا میں ہوتا ہے لیکن کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ بیس ارب کھانے والے سے دو ارب روپے لے کر رہا کردیا جائے۔حامد خان نے کہا کہ نیب چیئرمین کا تقرر کرنے والی حکمراں اور اپوزیشن جماعت کی اپنی ساکھ ٹھیک نہیں ہے،نیب کے موجود چیئرمین کے تقرر پر پی ٹی آئی کو سخت اعتراض تھا، خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن کے حوالے سے جو کچھ ہوا اسے قابل فخر نہیں سمجھتا ہوں،حکومتوں میں جرائم سے نمٹنے کیلئے خواہش کم نظر آتی ہے۔جاوید احمد غامدی نے کہا کہ قوم کا پیسہ چوری کرنا چوری کی بدترین قسم ہے جسے کوئی مذہب، اخلاقی نظام یا اچھی معاشرت کسی حال میں گوارہ نہیں کرسکتی ہے، قوم کا پیسہ چرانے والے کو آخری درجے میں سزا ملنی چاہئے، اسلامی شریعت میں چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے، چوری کرنے والے کو مال تو ہر حال میں واپس کرنا ہوتا ہے اس کا سزا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے ، چور کو اس کے جرم کی سزا تو بہرحال ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بہت سی چیزوں میں قوانین متضاد اور غلط ہیں،مذہبی قوانین انتہائی ناقص بنے ہوئے ہیں ،پار لیمنٹ کو ہمت اور جرأت کے ساتھ قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ نیب کے پلی بارگین قانون کا دوبارہ جائزہ لینے کا وقت آگیا ہے، پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کو اس قانون پر نظرثانی کرنی چاہئے، نیب کواس معاملے پر فری ہینڈ نہیں دیا جاسکتا ہے،نیب کے اوپر ایک نگراں کمیٹی ہونی چاہئے، نیب کے معاملات پر سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اوپن بحث ہونی چاہئے، پلی بارگین میں مجرم سے چرائی گئی تمام رقم واپسی لینی چاہئے، قانون میں پلی بارگین اور رقم کی رضاکارانہ واپسی (وی آر)کی شقیں شامل ہیں، رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے والا اپنی نوکری جاری رکھ سکتا ہے، وی آر میں عدالت جانے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ہے، خیبرپختونخوا کے بے شمار بڑے افسر پیسے واپس کر کے نوکریاں جاری رکھتے ہوئے بیس اکیس گریڈ میں پہنچ گئے ہیں،پورے ملک میں محکمہ ریونیو کے 590 پٹواری وی آر کر کے اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ پروگرام میں اہم نکتہ پر بات کرتے ہوئے طلعت حسین نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتی برادری کی پارلیمان میں نمائندگی،روزگار،صحت اوردیگر مسائل کو حل کرنے پر توجہ دینا ہوگی۔