• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گدھوں کے ساتھ میری دوستی بہت پرانی ہے اور عمر کا طویل حصہ انہی کے ساتھ بسر ہوا ہے۔ البتہ کچھ عرصہ سے ان سے ملاقاتیں بہت کم ہوگئی ہیں۔ اب تو سڑکوں پر کوئی خال خال ہی گدھا دکھائی دیتا ہے۔ گزشتہ روز خوش قسمتی سے ایک ہمدم دیرینہ سے سرِراہ ملاقات ہوگئی، وہ گدھا گاڑی کے آگے جتا ہوا تھا۔ میں نے کافی دنوں کے بعد ایک گدھے کو دیکھا تھا چنانچہ اسے دیکھ کر میرے اندر کا گدھا جاگ اٹھا اور میرے اندر خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی، وہ بھی مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوا مگر میں احتیاطاً اس سے ایک دولتی پرے کھڑا ہوگیا کیونکہ وہ اپنی خوشی کا اظہار عموماً دولتی سے کرتا ہے۔ اس نے مجھے دیکھتے ہی جہاں اپنی مخصوص آواز میں خوش آمدید کہا وہاں مجھے محسوس ہوا کہ وہ مجھ سے گلہ مند بھی ہے۔ میں نے وجہ پوچھی تو بولا ’’شہر میں گدھوں کی کم بختی آئی ہوئی تھی، میرا ایک آدھ دوست روزانہ غائب ہوجاتا تھا، ہم سب سمجھتے تھے کہ ہمارے یہ دوست کسی کے عشق میں گریبان پھاڑ کر جنگلوں کو نکل گئے ہیں مگر یہ تو ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ تم لوگ ان کے تکے کباب بنا کر کھاتے رہے ہو۔‘‘میں نے کہا ’’تم جانتے ہو کہ میں اگرچہ چار ٹانگوں کا مالک نہیں ہوں، دو ٹانگوں پر سینہ تان کر چلتا ہوں اور انسانوں میں خود کو انسان ثابت کرنے پر لگا رہتا ہوں، مگر میری دلی کیفیات سے تو تم واقف ہو کہ میں خود کو تمہارے کتنے قریب پاتا ہوں، چنانچہ مجھ سے تو یہ توقع نہ رکھو کہ میں نے کبھی یہ کام دانستہ کیا ہو!‘‘ میں نے اسے ایک بات اور بھی کہی اور وہ یہ کہ ضروری نہیں سارے گم شدہ گدھے یار لوگوں نے ڈکار لئے ہوں، تم اگر میری مانو تو اپنے باقی ماندہ دوستوں کی ڈیوٹی لگائو کہ وہ مختلف سرکاری دفتروں میں جائیں، ممکن ہے وہ انہیں وہاں مل جائیں۔‘‘
یہ سن کر میرے گدھے دوست کی آنکھوں میں ایک چمک سی پیدا ہوئی اور اس نے کہا ’’یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں تھا کہ گدھوں سے بار برداری کے علاوہ بھی کوئی کام لیا جاسکتا ہے۔‘‘ میں نے کہا ’’وہاں بھی وہ یہی کام ذرا مختلف طریقے سے کرتے ہیں، مگر معاشرے میں ان کی عزت بہت ہے اور ہاں تم کبھی مختلف ٹی وی چینلز کے بعض رٹے رٹائے پروگرام دیکھتے ہو؟‘‘ بولا ’’ہاں دیکھتا ہوں‘‘ میں نے پوچھا ’’اخبارات میں کالم اور تجزیئے پڑھتے ہو؟‘‘ بولا ’’ہاں پڑھتا ہوں‘‘ میں نے کہا ’’میں تمہیں کچھ ٹی وی چینلز کے تجزیہ نگاروں سے ملائوں گا اور دو تین کالم نگاروں سے بھی تمہاری ملاقات کرائوں گا، ممکن ہے تم ان میں سے بھی کچھ کو پہچان لو‘‘ میرے گدھے دوست نے پوچھا ’’کیا وہ میرے ساتھ چلے آئیں گے؟‘‘ میں نے جواب دیا ’’اب وہ گدھے نہیں ہیں میرے گدھے دوست، اب تو وہ عقل کُل ہیں‘‘۔
میرا گدھا دوست بہت حیرت سے میری باتیں سن رہا تھا مگر اچانک وہ غصے میں آگیا، میں ایک دفعہ پھر اس سے ایک دولتی پیچھے ہوگیا کیونکہ یہ اپنے پیار اور غصے دونوں کا اظہار ایک ہی طریقے سے کرتا ہے، تاہم میں نے اس کے غصے میں آنے کی وجہ پوچھی تو بولا ’’ تم نے مجھے باتوں میں لگا لیا، میں نے تو تم سے پوچھناتھا کہ مجھ سے محبت کے اتنے دعوئوں کے باوجود تم نے میرا پتہ ہی نہیں کیا کہ تمہارا دوست زندہ ہے یا لاہوریوں کی خوراک بن گیا ہے ؟میں نے جواب دیا میرے دوست، میں تمہیں بہت یاد کرتا رہا پھر میں نے بھی وہی سوچا جو تم اپنے گھر سے دوستوں کے بارے میں سوچتے تھے یعنی ممکن ہے تم اپنے عاشقانہ مزاج کی وجہ سے کسی کی محبت میں گرفتار ہو کر اسے اپنے ساتھ بھگا کر جنگلوں کو نکل گئے ہو لیکن تمہیں اس وقت ایسی باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے تمہیں اپنے گم شدہ دوست کو تلاش کرنا چاہئے‘‘
مجھے لگا میرے دوست کو میری بات سمجھ آ گئی ہے چنانچہ اس نے مجھ سے پوچھا ’’ اپنے گم شدہ دوستوں کو اور کہاں کہاں تلاش کروں؟‘‘ میں نے کہا ’’تمہیں سیاست سے کوئی دلچسپی ہے ؟‘‘ بولا ’’گدھوں کو سیاست سے کیا دلچسپی ہو سکتی ہے ؟‘‘ میں نے جواب دیا کچھ کو ہے بلکہ تمہارے کم از کم دو تین دوست تو کسی سیاسی جماعت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوں گے، انہیں بھی چیک کرو پھر میں نے سوال کیا ’’تم فیس بک پر ہو ؟‘‘ کہنے لگا ’’ہاں ہوں اور میرا اکائونٹ ’’کھوتی ‘‘ کے نام پر ہے ؟ اس پر میں نے بمشکل اپنی ہنسی روکی اور کہا ’’تمہیں اپنے بہت سے گم شدہ دوست وہاں بھی مل جائیں گے اور وہاں کبھی کبھار یو ٹیوب بھی وزٹ کر لیا کرو وہاں کچھ واعظ اور ذاکر اسلام کی جو تعبیر پیش کرتے ہیں اگر تمہیں وہ پسند آئے تو احتیاطاً انہیں بھی چیک کر لینا‘‘
میرے گدھے دوست نے میری یہ سب باتیں بہت توجہ سے سنیں آخر میں اس نے پوچھا ’’مگر مختلف صفوں میں موجود گدھوں کو پہنچاننے کا فائدہ کیا ہو گا ؟ کیونکہ تمہارے بقول ان میں سے کوئی و اپس ہمارے درمیان نہیں آئے گا؟‘‘ اس پر میں نے ہنستے ہوئے کہا ’’ارے گدھے میں دراصل ان گدھوں کو تمہیں پہچاننے کےلئے کہہ بھی نہیں رہا یہ کام تو میں در پردہ اپنے قارئین کے سپرد کر رہا ہوں کہ وہ میرے سمیت اپنے اپنے گدھے پہچانیں ... اللہ کرے وہ ان کی بدلی ہوئی شکل میں بھی انہیں پہچاننے میں کامیاب ہو جائیں۔


.
تازہ ترین