گوادر ( اکبرجندانی) ڈپٹی کمشنرگوادر طفیل بلوچ نے کہا ہے کہ چین کی معاونت سے گوادرکی اراضی کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز ڈ کیا جائے گا۔یہ پراجیکٹ گوادر اسمارٹ سٹی منصوبے کا حصہ ہے جو چین کی مالی معاونت سے مکمل کیا جائے گا،گوادرمیں اراضی کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائز یشن سے ریئل اسٹیٹ سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے ساتھ دھوکہ دہی اورجعلی دستاویزات کے ذریعے اراضی کی خریدوفروخت میں ممکنہ فراڈکی روک تھام ممکن ہو گی۔ گوادر اسمارٹ سٹی منصوبہ ان9منصوبوں میں شامل ہے جن پرپلاننگ کمیشن کے سربراہ احسن اقبال کے حالیہ دورہ چین میں پیش رفت متوقع ہے۔گوادر اسمارٹ سٹی منصوبے کے لیے چین کی جانب سے 3چینی کمپنیاں منتخب کی جائیں گی جن میں سے گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کسی ایک کمپنی کو منتخب کرنے کی مجازہوگی۔اس منصوبے سے گوادر کی سیکیورٹی، پانی بجلی گیس سمیت شہری سہولتوں کے نظام، ٹریفک منجمنٹ، شہریوں کے ڈیٹا بیس سمیت اراضی کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز ڈکیا جائے گا۔ یہ منصوبہ منظوری کے بعد ایک سال میں مکمل کیاجائے گا اور گوادر میں شہری سہولتوں کی فراہمی سے متعلق تمام اداروں اور اتھارٹیز کو بھی اس نظام سے منسلک کیا جائے گا۔ گوادر میں ریئل اسٹیٹ کے نظام کو شفاف بنیادوں پر استوار کرنے اورسرمایہ کاروں کے سرمائے کو تحفظ دینے کیلیے گوادر کی انتظامیہ اور گوادرڈیولپمنٹ اتھارٹی نے بھی خصوصی اقدامات کیے ہیں،ڈپٹی کمشنرگوادر طفیل بلوچ نےبتایا, کہ ڈپٹی کمشنر کے تحت ریوینیو دفترمیں خصوصی سیل قائم کیا ہے جہاں سے گوادر کی کسی بھی اراضی کے ریکارڈ کی تصدیق کرائی جاسکتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ ریئل اسٹیٹ کے نظام کو شفاف بنانے اور دھوکہ دہی کی روک تھام کیلیے یہ سیل انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے تاہم گوادر کی ریئل اسٹیٹ کے زیادہ تر سودے دستاویزات کی تصدیق کے بغیر ہی دیگر شہروں میں طے کیے جارہے ہیں جس سے مسائل بڑھنے کا خدشہ ہے۔طفیل بلوچ نے بتایا کہ گوادر کی ریئل اسٹیٹ میں دھوکہ دہی کرنے والی 7 ایجنسیوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے اورایف آئی آر درج کرکے گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔ انھوں نے گوادرکی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں پر زوردیاکہ وہ سوداطے کرنے سے قبل ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے تصدیقی عمل ضرور پورا کریں۔ گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے بھی ریئل اسٹیٹ کو سٹے بازوں سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی مہم شروع کر دی ہے جس کے تحت گوادر میں ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں اور پراپرٹی کے خریداروں کی رجسٹریشن کی جارہی ہے اور کوائف فارم جی ڈی اے کی ویب سائٹ پرجاری کیاجاچکاہے اب تک 2 ہزار سے زائد افراد اس مہم کے تحت رجسٹر کیے جاچکے ہیں۔سی پیک منصوبے میں پیش رفت اور گوادر میں سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہونے کے بعد گوادر کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ ایک بارپھرگرم ہو چکی ہے اور ملک بھر کے علاوہ اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد بھی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے گوادر کا رخ کررہی ہے۔ اس صورتحال میں رئیل اسٹیٹ کمپنیاں کراچی،لاہور،اسلام آباد، پشاورسمیت ملک کے دیگ بڑے شہروں میں اپنے دفاترقائم کرکے گوادر کی رئیل اسٹیٹ کے سودے کر رہی ہیں تاہم ان سودوں میں اراضی کی ملکیت اور لینڈٹائٹل سے متعلق تصدیق شدہ معلومات کی فراہمی کا کوئی مکینزم نہ ہونے کی وجہ سے ماضی میں بھی بہت سے سرمایہ کاروں اور خریداروں کی بھاری رقوم ڈوب چکی ہیں۔