قصور(نمائندہ جنگ)پاور لومز فیکٹری مالک نے مزدور پر تشدد کیا اور رسی سے پھندا دیکر اسے ہلاک کر دیا جس پر ورثاء اہل علاقہ اور ورثاء نے زبردست ا حتجاجی مظاہرہ کیا اور توڑ پھوڑ کی ۔ جبکہ پو لیس کے مطابق محنت کش شفیق نے بے روزگاری اور قرض سے تنگ آ کر خودکشی کی ہے ۔صدر پولیس نے اہل علاقہ اور ورثاء کے احتجاج کے بعد فیکٹری مالک سمیت تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ پولیس کے مطابق پیرو والا روڑقصورمیں واقع ایک پاور لومز کھاتہ میں محنت کش نے گھریلو حالات سے تنگ آکرگلے میں پھندا ڈال کر زندگی کاخاتمہ کرلیا۔ بھسر پورہ کار ہائشی 26 سالہ محنت کش محمد شفیق گھریلو حالات کی وجہ سے قرضے کے بوجھ تلے اس قدر دب چکا تھاکہ اسے لگا کہ وہ زندگی بھراپنے سر سے قرضہ نہیں اتار پائے گا،جس پر دلبرداشتہ ہو کر اس نے فیکٹر ی میں جاکر گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی تاہم ہلاک ہونے والے محمد شفیق کے لواحقین نے موقف اختیار کیا ہے کہ محمد شفیق کو لومز کھاتہ کے مالک محمد احمد اور اسکے منشی علی رضانے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ملکرلین دین کے تنازعہ پر قتل کیا ہے۔ شفیق کے ورثاٗ جیسے ہی لاش لیکر بھسر پورہ اپنے رہائشی علاقے میں پہنچے تو وہاں پر موجود سینکڑوں ورکروں نے روڈ بلاک کر دی اور لاش کو لیکر احتجاج کرتے ہوئے سْرکلر روڈ ، بلھے شاہ روڈ اور بلدیہ چوک پہنچے جنکا مطالبہ تھا کہ ہمیں انصاف چاہیے ، پولیس ملزمان کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ اس موقع پر ایک مقامی بیکری کے چوکیدار نے مظاہرین کو ہوائی فائرنگ کرکے بیکری سے دور کرنے کی کوشش کی مگر پولیس کی موجودگی میں مظاہرین بیکری کے شیشے توڑ دئیے اور باہر پڑی چیزوں کو نقصان پہنچایا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ مرکزی ملزم علی احمد گجر نے پہلے بھی ایک محنت کش کو گولیوں سے چھلنی کرکے اسی فیکٹری میں قتل کیا تھا ۔ پولیس کے ساتھ تعلق اور پیسے کے بل بوتے پر ورکروں پر تشدد کرنا اسکا مشغلہ ہے۔ رات گئے ڈی پی او قصور علی ناصر رضوی کی یقین دہانی پر مظاہرین شفیق کی میت لیکر واپس بھسر پورہ چلے گئے جہاں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں مقتول کر سپر د خاک کر دیا گیا۔