• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر ونثرنگارابن انشاء کو دنیا سے رخصت ہوئے 39 برس بیت گئے

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)اردو زبان کے عظیم شاعر اور نثر نگار ابن انشاء کو دنیا سے رخصت ہوئے 39 برس بیت گئے مگر ان کی شعری اور نثری تخلیقات اردو ادب میں ان کا نام ہمیشہ زندہ رکھنے کیلئے کافی ہیں ۔ بھارتی شہر جالندھر کے ایک گاؤں میں 15 جون 1927ء کو پیدا ہونے والے ابن انشاء کا اصل نام شیر محمد تھا۔ ریڈیوپاکستان سمیت کئی سرکاری اداروں سے وابستہ رہنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے کچھ عرصہ اقوام متحدہ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی اور اس دوران کئی یورپی و ایشیائی ممالک کے دورے کئے۔ انہوں نے متعدد سفر نامے بھی تحریر کیے جو کہ بے پناہ مقبول ہوئے ان میں، چلتے ہو تو چین کو چلیے، ابن بطوطہ کے تعاقب میں، آوارہ گرد کی ڈائری اور دنیا گول ہے قابل ذکر ہیں۔ ابن انشاء کی کتب خمار گندم اور اردو کی آخری کتاب ان کے کالموں پر مشتمل ہے جو کہ بے پناہ مقبول ہوئیں۔ وہ غزل گو شاعر بھی تھے ان کی مقبول عام غزل انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو ابھی تک ریڈیو سے سنائی دیتی ہے۔ان کے سفر ناموں میں طنز و مزاح کی رنگین کرنیں ان کے اسلوب کو وہ تازگی اور شگفتگی عطاکرتی ہیں کہ جس کے باعث وہ اس میدان میں بے مثال ہیں۔ اردو ادب کا یہ گراں قدر سرمایہ ابن انشاء 11جنوری 1978ء کو علالت کے باعث لندن میں انتقال کر گیا جس کے بعد انہیں کراچی کے پاپوش نگر قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ افسوس کہ اردو شعر و ادب کی یہ معروف شخصیت آج ہم میں نہیں مگر انہوں نے اپنے قلم سے اردو ادب کے افق پرایسے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں جو رہتی دنیا تک لوگوں کو ان کی یاد دلاتے رہیں گے۔
تازہ ترین