• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلے میں خراش کے باوجودوزیراعظم نواز شریف کی بزلہ سنجی عروج پر تھی ، خطاب کی جھلکیاں

اسلام آباد(محمد صالح ظافر،خصوصی تجزیہ نگار) وزیر اعظم نواز شریف نے منگل کو پرائم منسٹر آفس میں ’’تجارتی فروغ کے لئے وزیر اعظم کی ترغیبات‘‘ کے حوالے سے ملک بھر کے چنیدہ برآمد کنندگان اور کاروباری شخصیات کے نمائندہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایک سو اسی ارب روپے کا خطیر اور بے مثال پیکج جاری کیا جسے برآمدات کو بڑھاوا دینے کا کام لیا جائے گا۔ حلق میں خراش کے باوجود وزیر اعظم نواز شریف کی بذلہ سنجی عروج پر تھی انہوں نے اپنی طویل تقریر میں کسی ایک موقع پر بھی اور اشارتاً بھی اپنے سیاسی مخالفین کا تذکر نہیں کیا تاہم حکومتی کارکردگی پر تفصیلی روشنی ڈالی جس میں کم و بیش ہر شعبے کا احاطہ کیا گیا تھا۔ اس دوران انہوں نے متعدد مرتبہ چشم بدور اور اللہ تعالیٰ ملک کی ترقی کو نظر بد سے بچائے جیسے دعائیہ کلمات ادا کئے اور کہا کہ نوے کے عشرے میں ان کی حکومت نے ملک کو جس تیز رفتاری سے آگے لیجانا شروع کیا تھا اس پر نظر لگ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2013 سے پہلے کے حکمرانوں سے ضرور باز پرس ہونی چاہئے کہ انہوں نے ملک کو کیوں اندھیروں میں دھکیلا، اس دور کے اخبارات اور ٹیلی ویژن کا ریکارڈ نکلواکر دیکھیں عوام کی بے چینی عروج پر تھی لوڈ شیڈنگ سے تنگ شہری واپڈا،بجلی کے دفاتر اور تنصیبات کو سپرد آتش کررہے تھے ، پولیس ان کے تعاقب میں بھاگ رہی تھی ان پر آنسو گیس پھینک رہی ہوتی تھی اور لاٹھیاں برسار ہی ہوتی تھیں ،پارہ پنتالیس ڈگری تک ہوتا تھا، کارخانے بند تھے،بیروزگاری پھیل رہی تھی، غربت میں اضافہ ہورہا تھا ، بم پھٹ رہے تھے، کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے تھے، بجلی کی عدم دستیابی سے ٹیوب ویل بند ہوچکے تھے جس نےزرعی پیداوار کو محدود کرکے رکھ دیا تھا۔ دنیا سوال کررہی تھی کہ پاکستان کدھر جارہا ہے کہیں یہ ناکام ریاست تو نہیں بن رہا اور یہ دیوالیہ تو نہیں ہوجائے گا۔ ایسے میں عوام نے ہمیں منتخب کیا تھا ہم سرجوڑ کر بیٹھ گئے کہ ملک کو کیونکر عذابوں سے نجات دلانی ہے یہ خوش نیتی اور اللہ تعالیٰ کا کرم ہواکہ اب پاکستان کے سامنے راہیں روشن ہورہی ہیں۔ نواز شریف نے لطیف پیرائے میں کہا کہ حکومت چلانا کس قدر مشکل کام ہے اور پھر پاکستان کی حکومت، یہ کوئی ہم سے پوچھے۔ وزیر اعظم نے ذرائع ابلاغ بالخصوص ٹیلی ویژن کے حالات حاضرہ کے پروگرامز سے بھی چھیڑ خانی کی اور حکایت بیان کی کہ ایک شخص صبح سویرے اٹھتا ہے دن بھر کی مصروفیات میں اسے حالات کی بہتری سے پالاپڑتا ہے تو وہ ترقی اور استحکام کا مشاہدہ کرکے خوش ہوتا ہے۔ شام 6بجے جب گھر پہنچتا ہے تو تفریح طبع کیلئے ٹیلی ویژن لگاتا ہے جو اسے پاکستان کی خوفناک تصویر دکھانا شروع کردیتا ہے بعض اینکر ز تباہی و بربادی کی ایسی ایسی داستانیں اور کہانیاں بیان کرتے ہیں کہ دن بھر خوش باش رہنے والا شخص رات10 بجے تک نڈھال ہوکر سو جاتا ہے۔ بعض اخباری کالموں میں بھی ایسی ہی کہانیاں سنادی جاتی ہے تاہم ایسے ٹیلی ویژن چینلز بھی ہے جو حالات کی درست تصویر بیان کرتے ہیں اور اب وہی چینلز عوام کے پسندیدہ بن گئے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کی آزادی کا قائل ہوں اگر نقطہ چینی تعمیری ہو تو اس کا خیر مقدم ہونا چاہیے۔ حکومت نے ذرائع ابلاغ پر قدغن کا کبھی نہیں سوچا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی فضل وکرم ہےکہ آج حالات میں بہتری ہمہ جہت آرہی ہے موجودہ حکومت کے آنے سے پہلےبجلی کے نرخ سولہ روپے فی یونٹ تھے جو اب گیارہ روپے ہے اور اس میں مزید کمی آئے گی۔ ایک تاجر نے بتایا کہ یہ تخفیف26 فیصد بنتی ہے اس پر وزیر اعظم نے مسکراکر کہا کہ ہاں26 فیصد وزیر اعظم نواز شریف ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بلوچستان میں نوکنڈی کا ذکر کرتے ہوئے رک گئے اور اگلی صفوں میں بیٹھے بلوچستان سے وفاقی وزیر جنرل عبدالقادر بلوچ کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کو پہلی مرتبہ تالی بجاتے دیکھا ہے جب آپ کے صوبے کی سڑکوں کا ذکر ہوا ہے اس پر پوری تقریب قہقہہ بار ہوگئی۔انہوں نے کراچی اور بلوچستان میں امن کی بحالی، لوڈشیڈنگ میں قابل لحاظ کمی،اقتصادی راہداری کی تعمیر کا بطور خاص ذکر کیا۔وزیر اعظم نے سڑکوں کی تعمیر،بھاشا ڈیم اور بجلی کے منصوبوں کی تفصیلات بھی بیان کیں۔اسٹاک ایکسچینج کے اعشاریئے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 13ء میں انیس ہزار پوائنٹس کا اسٹاک ایکسچینج اب49ہزار پوائنٹس تک پہنچ چکا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ ملک خوشحالی کی طرف بڑھ رہا پسماندگی اب ختم ہوکر رہے گی۔ تجارت کے وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر خان نے وزیر اعظم نواز شریف کی فراست کو خراج تحسین پیش کرتےہوئے کہا کہ وہ زبردست معاشی ارتقاءکے طور پر بھی دنیا بھر میں تسلیم کئے گئے ہیں۔ حکومت سنبھالنے کے بعدسب سے پہلے انہوں نے سفارتخانوں کو ہدایات جاری کی تھیں کہ اپنے میزبان ممالک سے معاشی اور تجارتی تعلقات کو مستحکم بنانے پر توجہ مرکوز کردی جائے اور وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحق ڈار نے کہا کہ دنیا کی پاکستان کی معیشت میں آئے انقلاب کو تسلیم کررہی ہے لیکن بعض لوگ جو قرآن حکیم کی آیت کے مطابق گونگے بہرے ہیں ان کے دلوں پر قفل پڑے ہیں۔ سینیٹر ڈار  نے سورہ بقرہ کی ایک آیت بھی عربی میں سنائی جس پر شرکاء نے انہیں بہت داد دی۔
تازہ ترین