• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دنیا کے امیر ترین لوگوں کے میگزین ’’فورسیز‘‘ نے امریکی سرمایہ دار چارلس ایف فینی کو دنیا بھر کے خیرات دینے والوں اورضرورت مندوں کی خدمت کرنے والوں کا ’’جیمز بانڈ‘‘ قرار دیا تھا۔ خیرات کے اس جیمز بانڈ نے اپنی زندگی بھر کی حق حلال اور محنت کی کمائی کی آخری قسط بھی جو کہ 216ارب ڈالرز کی مالیت کی ہے ضرورت مندوں کے حوالے کردی ہے اور کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اپنی خیرات کے ذریعے عملی طور پر حاتم طائی کی قبر کو لات مارنے کا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔یقینی طور پر خدا ترسی اور غریبوں کی مدد کے اس عظیم کارنامے کے انجام دہی میں ان کی شریک حیات کا بھی برابر کا حصہ ہوگا مگر یہ دونوں میاں بیوی شہرت اور عالمی نیک نامی کی کوئی خواہش نہیں رکھتے اور انہوں نے ساری زندگی کی خیرات کوعام لوگوں سے تقریباً چھپا کر رکھا ہے۔ اس سے یہ بھی نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہ عہد حاضر کے تقاضے سے بے نیاز اور لاپروا ہیں۔ دراصل انہوں نے اپنے عہد کے تمام جدید قانونی طریقوں کو اپنی کمائی میں اضافے کے لئے استعمال کیا ہے مگر اس کمائی کو اپنے عیش و آرام کے لئے ہرگز استعمال نہیں کیا۔ فینی نے اربوں کی کمائی کے باوجود پتلون کے ایک جوڑے سے زیادہ کوئی لباس استعمال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی کبھی اعلیٰ سطح کے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کھانا کھانے کی خواہش نہیں پالی۔ معمولی دوکانوں پر معمولی کھانے کو ہی پسند کیا ہے۔ اعلیٰ اور ارفع قسم کی گاڑیوں میں سفر کرنے کی کوشش بھی نہیں کی بہت ارزاں اور سستے سفر کو ترجیح دی ہے۔ کم از کم ضرورت کی چیزوں سے زیادہ خواہش نہیں پالی۔ لاکھوں، کروڑوں ڈالرز کمانے والے لوگوں کے لئے اس قدر سستی زندگی گزارنے کی کوشش بہت ہی مشکل ہوسکتی ہے مگر فینی اور ان کی زوجہ نے یہ کمال دکھایا اوراپنی بقیہ زندگی کے لئے بہت تھوڑی رقم رکھی ہے باقی تمام کی تمام کمائی خدمت خلق خدا کے لئے وقف کردی ہے۔ بلاشبہ خدمت خلق خدا سے بڑی عبادت اور کوئی نہیں ہوسکتی اور اپنی حق حلال اور محنت مشقت کی کمائی کو خدمت خلق خدا کے لئے استعمال کرنا دنیا کی سب سے اعلیٰ عبادت ہے۔فینی اور ان کی بیوی نے اپنی کمائی اور اپنے خرچ کرنے کے نیک جذبے سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ہر خوش نصیبی کے پیچھے ضروری نہیں کہ کوئی جرم بھی ہو۔ قانونی طریقے سے بھی دولت کمائی جاسکتی ہے۔ صرف واپڈا کی بجلی، حکومت کے ٹیکس اور بینکوں کے قرضے چوری کرنے سے ہی امارت حاصل نہیں ہوسکتی، ایمانداری، محنت اور قانون کی پابندی بھی لوگوں کو امیر بنا سکتی ہے اور امیروں کو خدا ترس، غریبوں اور ضرورت مندوں کا مہربان اور مددگار بھی بنا سکتی ہے۔ نیکی اور بھلائی خدا کی دین مہربانی اور نوازش ہے۔ دنیا کے لوگوں نے یقینی طور پر وہ دور بھی دیکھا ہوگا جب قسمت بنانے کے لئے جرم کرنا ضروری نہیں ہوگا اور انسانی تاریخ میں وہ دور ایک بار پھر آسکتا ہے جب نیکی کے لئے بدی کی ضرورت نہیں ہوگی۔


.
تازہ ترین