اسلام آباد(نمائندہ جنگ ) عدالت عظمیٰ نے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 76دادو تھری میں سابق وزیر اعلیٰ لیاقت جتوئی کو کامیاب قرار دینے سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اس حلقہ میں دوبارہ ضمنی انتخابات منعقد کروانے کا حکم جاری کیاہے جبکہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے الیکشن ٹربیونل کراچی کے جج، مسٹر جسٹس ظفر شیروانی کی جانب سے ایسا فیصلہ جاری کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ملک بھر کے الیکشن ٹربیونلز میں بعض نااہل ججز تعینات ہیں،معلوم نہیں ہے کہ ان ججوں کو کن بنیادوں پر تعینات کیا جاتا ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم جاری کیا جبکہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پروین جونیجو نے 56938ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ لیاقت جتوئی نے کل 22803ووٹ حاصل کئے ، الیکشن ٹربیونل نے انہیں کس طرح ریٹرن امیدوار قرار دیتے ہوئے کامیاب قرار دے دیا ہے ؟ جسٹس ڈاکٹر ظفر شیروانی کی جانب سے دیئے گیے تمام فیصلے مبہم ہیں ،ہماری بد قسمتی ہے کہ ملک بھر میں بعض نااہل ججوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ عام انتخابات دوہزار تیرہ میں پی پی پی کی امیدوار پروین جونیجو کامیاب ہوئی تھیں، جس پر پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار لیاقت جتوئی اور آزاد امیدوار اصغر علی شیخ نے ان پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن ٹربیونل سے رجوع کیا تھا ، کیس ابھی ٹریبونل میں زیر سماعت تھا کہ پروین جونیجو نے استعفیٰ دے دیا جس پر فاضل ٹریبونل نے اس حلقہ میں ضمنی انتخابات کے انعقاد کا حکم جاری کرنے کی بجائے دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار لیاقت جتوئی کو کامیاب قرار دے دیا تھا، اس فیصلے کو تیسرے نمبر پر آنے والے آزاد امیدوار اصغر علی شیخ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔