لاہور(نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ایک لابی 62/63کو آئین سے نکلوانے کیلئے مسلسل سازشوں میں مصروف ہے، تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری ،جبکہ قوم چاہتی ہے کہ موجودہ اراکین اسمبلی کو بھی 62/63پر پرکھا جائے کہ کیا وہ آئین میں دیئے گئے رکن اسمبلی کے معیار پر پورا اترتے ہیں ۔2018ءکے انتخابات میں یقینی بنایا جائے کہ رکن اسمبلی کیلئے آئین میں دیئے گئے معیار پر پورا نہ اترنے والا انتخابات میں حصہ نہ لے سکے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےسینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مال مفت ،دل بے رحم،کروڑوں روپے کے تحفے حلال کمائی سے ممکن نہیں،انہوں نے کہا کہ عوام کے نمائندوں سے اپیل ہے کہ وہ ایوان کے تقدس کو بحال رکھیں اور تہذیب اور شائستگی کو فروغ دیں ۔گزشتہ روز کے ہنگامے کی وجہ سے نہ صرف ایوان کا تقدس مجروح ہوا بلکہ جمہوریت کی بھی بدنامی ہوئی اور دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا بھی باعث بنا ۔حکمران ٹولہ اپنے اثاثہ جات کے ذرائع بتا نے میں ناکام رہا ہے ۔حکمرانوں کے بیانات اور عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں تضاد ہے ۔قوم پاناما کیس کا جلد فیصلہ چاہتی ہے اور سب کی نظریں عدالت عظمی ٰ پر لگی ہوئی ہیں۔نیب کے چیئرمین کا تقرر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں چاروں صوبائی اور اسلام آباد کی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کریں تو کرپٹ مافیاز اقتدار کے ایوانوں میں نظر نہیں آئے گا ۔ سراج الحق نے کہا کہ کروڑوں روپے کے تحفے دیئے اور لئے جارہے ہیں جو حلال مال سے تو ممکن نہیں ،جہاں مفت کا مال ہوتا ہے وہاں دل بھی بے رحم ہوجاتا ہے ۔حکومت نے پاناما لیکس کے معاملہ کو مٹی پائو پالیسی بنانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مگر ہمیں عدالتوں پر یقین ہے کہ وہ حقیقت کو عوام کے سامنے لائیں گی اور سچائی سامنے آکر رہے گی۔ کرپشن اور پاناما سکینڈل میں ملوث کوئی بھی سزا سے نہیں بچ سکتا۔انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپرز کے حوالے سے عدالت نے دوبارہ ریمارکس دیئے ہیں جو حوصلہ افزاءہیں ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حدیبیہ ملز کے پورے معاملے کی دوبارہ انکوائری ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری جب تک وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کرتے رہیں گے، چیئرمین نیب ان کا احتساب نہیں کرے گا۔نیب کے چیئرمین کی تقرری غیر سیاسی ہو اور چیف جسٹس چاروں صوبائی اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے چیئرمین کی تقرری کریں تو کوئی احتساب سے نہیں بچ سکے گا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ مودی ہمارا پانی بند اور لہو بہا رہا ہے اور ہمارے حکمران ملک میں بھارتی فلموں کی دوبارہ نمائش کی اجازت دے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ہونے والے ہنگامے سے پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں اور سب پریشان ہیں ،اراکین اسمبلی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تحمل اور بردباری کے رویوں کو فروغ دیں۔ منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئےامیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک کو لوٹنے والوں کی پشت پر عالمی اسٹیبلشمنٹ ہے جس نے پاکستان پر اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے قبضہ کر رکھاہے اور وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہو ۔ پاناما کیس میں کسی بڑی شخصیت کو سزا ہو گئی تو لٹیروں کے کلب سے ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے گی ۔ حکومت اور اپوزیشن میں چند خاندانوں کے لوگ ہیں جنہوں نے70 سال سے ملکی اقتدار پر قبضہ کر رکھاہے اور ہر الیکشن میں عوام کو دھوکہ دینے کے لیے مختلف پارٹیوں کے جھنڈے اٹھا لیتے ہیں۔ کسی میں یہ جرا ت نہیں کہ اپنے خلاف فیصلہ آنے پر سپریم کورٹ پر حملہ کرے ۔ کچھ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ آپ سب کے احتساب کا مطالبہ چھوڑ دیں ،مگر ایسا نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ ایک خاندان کی سیکورٹی پر اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں اور دوسری طرف عوام کو تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ۔