اسلام آباد( طاہر خلیل) قومی اسمبلی کا میدان آج پھر سج رہا ہے حزب اختلاف اور حزب اقتدار دونوں فریقین نے خوب تیاری پکڑی ہے، پارلیمنٹ سے باہر ان کے ورکرز چارجڈ ہیں اور اندرار ارکان بھی دوبدو، احمد فراز نے سلیقے سے بات کہہ دی تھی، جنہیں زعم کمانداری بہت ہے۔۔۔ ان ہی پرخوف بھی طاری بہت ہے، نہ جانے کب لٹے گا شہر مقتل۔۔۔ سنا ہے اب کے تیاری بہت ہے۔ دل گرفتہ سپیکر سردار ایازصادق کیلئے مشکل مرحلہ درپیش ہے کہ اسمبلی کو بھنور سے کیسے بچائیں کہ فطری عمر پوری کرسکے، جمعرات کو ایوان میں پارلیمانی تاریخ کا سب سے افسوسناک واقعہ رونما ہوااس میں صرف ایوان کی توقیر ہی نہیں گئی گھٹیا، لچر اور بے ہودہ زبان استعمال کرکے باہم دست و گریبان ہونے والوں نے ایوان کا تقدس پامال کرکے اپنی ہی دعویٰ استحقاق کی جس طرح دھجیاں اڑائیں اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ قومی اسمبلی اوراس کے ارکان کا نہ تو کوئی استحقاق باقی رہ گیا ہے اور نہ ہی حرمت و تقدیس، حالانکہ پارلیمانی جمہوریت کا سب سے بڑا حسن تو یہ ہے کہ اس میں سیاستدانوں کے اختلافات، تحفظات اور تضادات کے ٹکرائو سے شعلے پیدا نہیں ہوتے بلکہ بالغ نظری اور شعور کی پختگی کے سورج کی کرنیں تعصبات کے آلودہ ماحول کو بھی منور کردیتی ہیں۔سپیکر ایاز صادق کا عرصہ امتحان شروع ہوچکا ہے یہ سب جانتے ہیں کہ اپوزیشن کاکام ہی حکومت کیلئے مشکلات اور رکاوٹیں پیدا کرنا ہے اورجب حکومت بھی اپوزیشن کے طرز عمل کو اپنا چلن بنالے تو پھرسمجھ لیناچاہیے کہ جمہوری نظام کو چلانے میں کوئی بھی سنجیدہ نہیں،سپیکر ایازصادق آج ایک بارپھر پارلیمانی لیڈروں کااجلاس بلارہے ہیں،موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں متعلقہ وزرا سےیہ ضرور معلوم کرلیناچاہیے کہ ایوان میں گزرے افسوسناک واقعے پر حکومت کیا کرنا چاہتی ہے؟ بظاہر تو ایسا دکھائی دیتا ہے کہ تحریک انصاف نے طے کرلیا ہے کہ سسٹم زیادہ دیرنہ چلے اورایوان یوں ہی آئے روز ایک نئی دھینگا مشتی کامنظر پیش کرتارہے اس منظرنامے میں اگر حکومت کی خواہش ہے کہ پارلیمنٹ کو اس کی طبعی عمر مکمل کرنے دی جائے تو پھر یہ طے کرنا ہوگا کہ حکومت اپوزیشن کی وکٹ پر کھیلنے کی بجائے ایوان کے اندر پارلیمانی ایجنڈا آگے بڑھائےگی، فریقین کو اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا کہ تحقیقات میں پتہ چلے کہ پہل کس نے کی تھی، ایاز صادق پہلے ہی کہہ چکے کہ زیادتی دونوں طرف سے ہوئی، اس لئے قومی اسمبلی کے ایوان میں حیادار تہذیب کو واپس لانا تحریک انصاف سے زیادہ حکمران مسلم لیگ(ن) کی ذمہ داری بنتی ہے۔