سکھر (بیورو رپورٹ)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں حکمراں اور عوام آمنے سامنے ہیں،نیب چیئرمین کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کرنا چاہئے، نیب کا پلی بارگین کا قانون ختم ہونا چاہئے۔ نیب چیئرمین کے تقرر کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی بجائے چیف جسٹس پاکستان اور چاروں صوبوں کے چیف جسٹس کے پاس ہونا چاہئے، سیاستدان چیئرمین کا تقرر کرکے اس سے مفاد کے حصول کے خواہاں ہوتے ہیں، پاناما کیس میں ایک طرف عوام اور دوسری طرف حکمران ہیں، مجھے امید ہے کہ پاناما کیس میں عوام کو کامیابی ہوگی، میں حیران ہوں کہ صرف 52 کروڑ تحفے میں دیئے گئے ہیں اگر حلال کے پیسے ہوں تو اتنے پیسے تحفے میں نہیں دیئے جاسکتے،پاکستان میں جمہوریت کہاں ہے یہاں تو کاروبار ہے اسمبلی میں صرف وہ شخص جاسکتا ہے، جس کے پاس اربوں روپے ہوں،پاناما میں جو بھی ملوث ہیں ان کا پوسٹ مارٹم ہونا چاہئے ، عدالت کا کام ہے کہ کرپٹ لوگوں کا سٹی اسکین اور الٹرا ساؤنڈ کرے،مغرب نے اسلام کی شکل کو مسخ کرنے کے لئے دنیا میں دہشتگردی پھیلائی ، لیکن مستقبل اسلام کا ہے اور اسلام کی خوشبو کو پھیلنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے ،ٹرمپ نے آتے ہی اسلام کو للکارا ہے،ٹرمپ کی پابندیوں سے کچھ نہیں ہوگا، ٹرمپ اسلامی نظام کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں،موجودہ الیکشن کمیشن پر دباؤ بڑھاکر اسے مجبور کریں گے کہ وہ آئین کے آر ٹیکل 62,63پر عملدرآمد کرے تاکہ ملک کو صالح اور دیانتدار قیادت نصیب ہوسکے۔ وہ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے زیر اہتمام کل پاکستان اجتماع ارکان سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حکمران سرمایہ دارانہ نظام میں اپنی پناہ تلاش نہ کریں،حکمران طبقہ ہیلی کاپٹر اور چارٹرڈ طیارو ں میں شاہانہ سفر کریں، ہم سائیکل پر بیٹھ کر عوام کی دہلیز تک پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی ان کے خلاف ہے جو غریبوں کا خون نچوڑ رہے ہیں۔ جمعیت کے اس کردار پر فخر کرنا چاہئے۔