لاہور ( نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بیانات اور تصاویر کی میڈیا میں نشر و اشاعت پر پابندی کے حکم میں پندرہ جنوری تک توسیع کرتے ہوئے چیئرمین پیمرا سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے درخواست گزار و ں کے وکلاءکو مزید دلائل دینے کی ہدایت کر دی ۔ لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سردار آفتاب ورک ایڈووکیٹ، عبداللہ ملک اور مقصود اعوان کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزاروں کے وکیل احمد اویس ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی پاکستان کی مسلح افواج اور حساس اداروں کے حوالے سے کی گئی کئی تقاریر ملکی سلامتی کے خلاف تھیں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کا باعث بن سکتی تھی، ایم کیو ایم کے رابطہ کمیٹی کے ممبران نے بھی اپنے قائد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی ، الطاف حسین کی حساس اداروں کے خلاف تقاریر آئین کے آرٹیکل چھ کے زمرے میں آتی ہیں، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ افواج پاکستان اور حساس اداروں کے خلاف تقاریر کرنے پر الطاف حسین کے خلاف غداری کا مقدمہ جبکہ رابطہ کمیٹی کے ممبران کو آئین کے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے تحت نا اہل قرار دینے کا حکم دیا جائے، درخواست گزاروں کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود نجی ٹی وی چینل الطاف حسین کی تصاویر اور بیانات نشر کر رہے ہیں لیکن پیمرا نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، عدالت کے طلب کرنے پر چیئرمین پیمرا ابصار عالم پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد الطاف حسین کی میڈیا کوریج کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے ان کو شو کاز نوٹس جاری کئے ہیں، ان چینلز نے شو کاز نوٹسز کےجواب نہیں دیئے، خلاف ورزی کرنے والے ٹی وی چینلز کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر بھٹہ کو ہدایت کی کہ وہ بھی الطاف حسین کے حوالے سے کی گئی کارروائی کے بارے میں وفاقی حکومت سے ہدایات لے کر عدالت میں پیش ہوں۔