کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ جنرل مشرف کے دائمی وارنٹ جاری ہونا پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کی حکومتی کوشش ہے، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر میں نامزد ہیں مگر ان کیخلاف کچھ نہیں ہورہا ہے، پرویز مشرف کو واپس بلانا ہوتا تو انہیں بیرون ملک بھیجا ہی نہیں جاتا، حکومت کو پرویز مشرف کے معاملہ سے صرفِ نظر کرنا چاہئے۔انتخابات کو غیرمتنازع بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کو انتظامی بنیادوں پر چلایا جائے، انتخابات کو غیرمتنازع بنانے کیلئے میڈیا میں اصلاحات کی ضرورت ہے، دنیا میں کہیں میڈیا پر اس طرح انتخابی نتائج کا اعلان اور پیش گوئیاں نہیں ہوتیں جیسی پاکستان میں ہوتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، ارشاد بھٹی، بابر ستار، امجد شعیب اور حفیظ اللہ نیازی نے جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال جنرل مشرف کے دائمی وارنٹ جاری! کیا حکومت ریڈ وارنٹ کی درخواست دے گی؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ پرویز مشرف کو جانے کی اجازت اسی لئے دی گئی تھی کہ وہ واپس نہ آئیں،پرویز مشرف کے دائمی وارنٹ جاری ہوں یا ریڈ وارنٹ کی درخواست دی جائے معاملہ ایسے ہی چلتا رہے گا،پرویز مشرف کو انٹرپول کے ذریعے لانا بہت مشکل ہے، اگر یہ سب کچھ ہونا ہوتا تو انہیں جانے کی اجازت ہی نہیں دی جاتی، پرویز مشرف کو بھیجنے کیلئے میڈیکل گراؤنڈ بنایا گیا تھا، پرویز مشرف بیرون ملک بیٹھ کر تو قیادت کرسکتے ہیں لیکن ان کا پاکستان آکر سیاست کرنا ممکن نظر نہیں آتا ہے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ حکومت پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ کی درخواست دیدے تب بھی انہیں واپس نہیں لایاجاسکے گا، پرویز مشرف کی وطن واپسی کا انحصار خود ان کے اپنے اوپر ہے، حکومت کو پرویز مشرف کے معاملہ سے صرفِ نظر کرنا چاہئے۔بابر ستار کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتے تو عدالت کو تو وارنٹ نکالنے پڑیں گے لیکن افسوس کی بات ہے ہمارے ہاں رول آف لاء پر عملدرآمد نہیں ہوتا ہے۔امجد شعیب نے کہا کہ پرویز مشرف کو واپس بلانا ہوتا تو انہیں بیرون ملک بھیجا ہی نہیں جاتا، حکومت بھی چاہتی ہے کہ پرویز مشرف پاکستان سے دور رہیں، پرویز مشرف پر مقدمات اور وارنٹ یقینی بنائیں گے کہ وہ وطن واپس نہ آسکیں، جنرل پرویز مشرف کا پاکستان کی سیاست میں کوئی کردار نہیں ہے، بے حیثیت سیاسی لوگ ان کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانا چاہتے ہیں۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کیخلاف مقدمات اور وارنٹس حکومتی انتقام کا حصہ ہیں، حکمرانوں کی انا ہی ختم نہیں ہورہی ہے، جنرل مشرف کے دائمی وارنٹ جاری ہونا پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کی حکومتی کوشش ہے، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر میں نامزد ہیں مگر ان کیخلاف کچھ نہیں ہورہا ہے، پرویز مشرف نے سب کچھ اکیلے نہیں کیا تھا، اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز اور دیگر لوگوں سے کوئی سوال کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔دوسرے سوال آئندہ انتخابات غیر متنازع ہوں! کیا کرنا ضروری ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ انتخابات کو غیرمتنازع بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کو انتظامی بنیادوں پر چلایا جائے، انتخابات کروانے کیلئے الیکشن کمیشن کو کو انتظامی تجربہ رکھنے والی افرادی قوت فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔مظہر عباس نے کہا کہ انتخابات کو غیرمتنازع بنانے کیلئے میڈیا میں اصلاحات کی ضرورت ہے، دنیا میں کہیں میڈیا پر اس طرح انتخابی نتائج کا اعلان اور پیش گوئیاں نہیں ہوتیں جیسی پاکستان میں ہوتی ہیں، موجودہ الیکشن کمیشن تمام بڑی جماعتوں کی مشاورت سے بنا ہے اس لئے کوئی اس پر انگلی نہیں اٹھاسکتا ہے۔