دبئی (نمائندہ خصوصی) سابق کپتان راشد لطیف کا اسپاٹ فکسنگ پر موقف ہمیشہ سخت رہا ہے۔ انہوں نے اس غلط دھندے کی وجہ سے اپنے کیریئر کو دائو پر لگا دیا۔ پاکستان سپر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ کے مرکزی کردار خالد لطیف راشد لطیف کی ٹیم پورٹ قاسم کے کھلاڑی ہیں اور راشد نے خالد لطیف کے کیریئر میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ راشد لطیف کہتے ہیں کہ کم از کم خالد لطیف کو ایسا نہیں کرنا چاہے تھا۔ البتہ خالد اپنے بے قصور ہونے پر مصر ہیں۔ راشد کہتے ہیں کہ میں نے نوے کی دھائی میں اپنے دوستوں کو بھی سمجھایا تھا مت کرو اور جب انہوں نے کیا تو میں نے دس سال پرانے دوستوں کو چھوڑ دیا تو خالد کو چھوڑنا کو مسئلہ نہیں ان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے ۔ پیر کو دبئی میں جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے راشد لطیف نے کہا کہ اس کیس میں جو بھی نام جو بچا لیےگئے ہیں ان کو بھی منظر عام پر لا کر سزا دینا چاہیے ۔ ہمارے یہاں صرف کوڈ آف کنڈکٹ میں لکھا ہوتا ہے صفر ٹالرینس لیکن عملی طور پر اس کو پورا نہیں کرتے اس لیےاس کلاز کو نکال دینا چاہیے اور جو جو بھی اس لپیٹ میں آئے اسکو سزا دیں ۔ انہوں نے کہا کہ خالد اور شرجیل جن سے یہ لوگ ملے اس کو ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا وہ اور نام بتا دے گا ۔ یا تو اس کو بھگا دیا ہو گا یا تو وہ ان کا اپنا بھیجا ہوا نمائندہ ہوگا، ان کو چاہیے تھا اس ملک کے قانون کو فالو کرتے ہوئے پولیس کو بتاتے کیونکہ کرائم یا پلاننگ اس سر زمین پر ہوئی تھی ۔ دوسری جانب خالد لطیف کا کہنا ہے کہ میں بے قصور ہوں۔ پیر کو کراچی میں پاکستان سپر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ کے مرکزی کردار خالد لطیف وکلا سے مشاورت کی غرض سے گھر سے نکلے تو میڈیا نے انہیں گھیر کر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔ صحافیوں نے سوال کیا کہ خالد آپ نے میچ فکسنگ کی ہے یا نہیں؟جس پر قومی کرکٹر مسلسل ’’نو کمنٹس‘‘کہتے رہے تاہم صحافیوں کی جانب سے مسلسل سوالات پر انہوں نے مختصراً کہا کہ اللہ جانتا ہے کہ وہ بے قصور ہیں۔ انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ ان کے چہرے پر پریشانی عیاں تھی۔