• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسقاط حمل گولیوں کی آن لائن خریداری میں اضافہ

لندن( جنگ نیوز) حمل گرانے والی گولیوں کی آن لائن خریداری بڑھ رہی ہے یہ انکشاف وکٹوریہ ڈربی شائر پروگرام میں ظاہر کردہ اعداد وشمار سے ہوا ہے، سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 2013میں صرف 5کے مقابلے میں 2016میں انگلینڈ ، ویلز اور سکاٹ لینڈ کے مختلف پتوں کو بھیجی گئی375 خوراکیں ضبط کرلی گئیں۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں طبی طور پر منظوری کے بغیر ان گولیوں کا استعمال غیر قانونی ہے دی برٹش پریگننسی ایڈوائزری سروس نے کہا ہے کہ آن لائن پر گولیوں سے آگہی میں اضافے پر اب زیادہ عورتیں ان کو استعمال کررہی ہیں۔مڈلینز اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی کے اعداد وشمار کے مطابق جو برطانیہ میں ادویہ کو ریگولیٹ کرتی ہے، گزشتہ سال 375گولیاں ضبط کر گئی تھیں جو 2015 میں 270اور 2014 میں 180سے زائد ہے، چیرٹی لائف کی ایجوکیشن افسر کلاراواٹسن نے کہا ہے کہ آن لائن پر حمل گرانے والی گولیوں کی خریداری کی تشہیر غلط اور نقصان دہ ہے کیونکہ یہ گولیاں کچھ عورتوں کے لئے موزوں نہیں اور ان کے لئے طبی مسائل پیدا کرسکتی ہیں، بی پاس کی چیف ایگزیکٹو این فیور ڈی نے کہا ہے کہ گولیاں خریدنے والی خواتین پریشان اور مشکل حالات کا شکار ہوتی ہیں، وہ ایسی مجرم نہیں کہ عمر قید کی سزادی جائے، شہادت ملی ہے کہ گولیوں کے بارے میں آن لائن آگہی میں اضافہ ہورہا ہے اور اس لئے ان کو استعمال کرنے والی عورتوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے تاہم عورتوں کو فوجداری سزا نہیں ملنی چاہئے۔ 1967کے ایکٹ کی منظوری کے 50سال بعد وقت آگیا ہے کہ عورتوں کی تولیدی صحت کی نگہداشت کو 21ویں صدی میں لایا جائے اور اسقاط حمل کو فوجداری قانون سے نکالا جائے۔ واضح رہے کہ 2012 میں 40سالہ سارہ کاٹ کو ان گولیوں سے جو اس نے آن لائن خریدی تھیں، حمل ختم کرنے پر 8سال کی سزا دی گئی تھی، دو عورتوں کو گولیاں آن لائن خریداری کرنے پر سزا دی جاچکی ہے۔26سالہ نٹالی ٹاورز کو 2015میں حمل کے خاتمے کے لئے گولیاں استعمال کرنے پر ڈھائی سال کی سزا دی گئی تھی وہ 32اور 34ہفتے کے درمیانی حمل سے تھی، بی پاس اور خواتین کے دوسرے گروپ ایک بل کی حمایت کررہے ہیں جو لیبر کی رکن پارلیمنٹ ڈیانا جانسن نے تجویز کیا ہے اور اس پر اگلے ماہ دارالعوام میں بحث کی جائے گی، اس میں اسقاط حمل کو جرم قرار نہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے، مانع حمل گولیاں استعمال کرنے والی عورتوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی کی نظر میں آئے بغیر حمل کا خاتمہ کرنا چاہتی ہیں۔ بعض یہ عمل شوہر کو انجان رکھنے کیلئے کرتی ہیں، بعض عورتیں اسقاط حمل کے مروجہ طریقوں پر آنے والے اخراجات کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔
تازہ ترین