سکھر (بیورو رپورٹ) سیپکو کی جانب سے سال بھر مرمتی اور سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کا کام جاری رہتا ہے اور سیپکو کے زیر انتظام سکھر، دادو، لاڑکانہ سرکل میں متعدد مرتبہ کھمبوں سے بجلی کی تار گرنے اور کرنٹ لگنے سے جانی اور مالی نقصان کی خبریں بھی سامنے آتی رہی ہیں اس کے باوجود سیپکو کی عدم توجہی کی واضح مثال سکھر شہر کی گنجان آبادی لوکل بورڈ پر آر او آفس اور ایم این ٹی آفس کے درمیان سو گز کے ٹکرے میں کئی ماہ سے لکڑی کے بانسوں پر بجلی کی تار لٹکی ہوئی ہیں کسی بھی وقت لکڑی کے یہ کمزور بانس تار سمیت نیچے گر سکتے ہیں، مختلف علاقوں میں سیپکو کی تار کے جال موجود ہیں، آئے روز تار گرنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں لیکن سیپکو حکام ٹس سے مس نہیں ہوتے، شہر کی گنجان آبادی لوکل بورڈ کے علاقے میں بجلی کے کھمبوں کے بجائے لکڑی کے بانسوں پر بجلی کی تار کو ڈال کر علاقہ مکینوں کو خوف کے عالم میں مبتلا کر رکھا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ بانس کے نازک پول آر او آفس اور ایم این ٹی آفس جہاں سیپکو کے بالا افسران کے دفاتر ہیں، سپرنٹنڈنٹ انجینئر ”ایس ای“ اور ایگزیکٹو انجینئر اور ایم این ٹی کے افسران کا یہاں سے روزانہ گزر ہوتا ہے لیکن سیپکو کے کسی بالا افسر کی نظر ان لکڑی کے پولوں پر تاحال نہیں پڑ سکی، یہ متعلقہ افسران کی غفلت، کوتاہی ہے یا کچھ اور کہ کھلے عام شہر کے وسط میں گنجان آبادی والے علاقے میں بانسوں پر بجلی کی تار انتہائی خطرناک انداز سے گزاری جارہی ہیں کسی بھی وقت تیز ہوائیں، گاڑی کے ٹکرائے جانے سے بجلی کے یہ پول نیچے گر کر نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ سیپکو کے سب ڈویژن ون اور سب ڈویژن ٹو کے افسران نے اس جانب سے مکمل طور پر چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے کیونکہ ان میں متعدد تار سب ڈویژن ٹو سے ون میں جارہی ہیں لیکن سب ڈویژن ٹو کے متعلقہ افسران نے مکمل چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے۔ جنگ نے اس حوالے سے جب سیپکو کے ذمہ دار افسران سے بات کرنے کی کوشش کی تو متعلقہ افسران سے رابطہ نہ ہو سکا اور نہ ہی ان کا موقف سامنے آسکا۔جمعیت علمائے پاکستان کے صوبائی رہنما مفتی محمد ابراہیم قادری، سکھر پارٹیز الائنس کے چیئرمین مشرف محمود قادری، سکھر شہری اتحاد کے چیئرمین مولانا عبیداللہ بھٹو ابن آزاد، سنی تحریک کے رہنما حافظ محبوب علی سہتو، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی ہارون میمن، سکھر ڈیویلپمنٹ الائنس کے چیئرمین حاجی جاوید میمن، ملک فلاحی جماعت کے صدر ملک محمد جاوید سمیت دیگر سیاسی، سماجی، تجارتی اور عوامی حلقوں نے شہر کی گنجان آبادی مینارہ روڈ پر بجلی کی تار کھمبوں کے بجائے لکڑی کے بانس پر لگانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیپکو کی جانب سے پورا سال بجلی کا مرمتی کام جاری رہتا ہے، بجلی کے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں اور کئی کئی گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے لیکن نہ جانے سیپکو حکام کن علاقوں میں مرمتی کام کرتے ہیں یا کون سا مرمتی کام کرتے ہیں جو سیپکو افسران کے دفاتر کے نزدیک اتنی سنگین صورتحال انہیں دکھائی نہیں دیتی۔شہری حلقوں نے متعدد مرتبہ سیپکو کے بالا افسران سے ملاقاتیں کیں اور ان شکایات کے ازالے کے لئے درخواست کی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ وفاقی حکومت، وزارت پانی وبجلی کو اس کا فوری طور پر نوٹس لینا چاہیئے اور سیپکو کے غیر ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے اور شہر کے تمام علاقوں میں بجلی کے تاروں کے نظام کو درست کیا جائے۔