اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار،نمائندہ خصوصی ) پانامہ پیپر ز کیس کی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ کے احاطہ میں بدمزگی پیدا ہوگئی جب آئی ٹی کی وزیر مملکت انوشہ رحمٰن نے مقامی ٹی وی چینل نیوزسیون کے صحافی اعظم گل کو وفاقی وزیر سعد رفیق سے اپنی گفتگو کی فلم بناتے ہوئے دیکھ لیا۔ وزیرمملکت اس پرمشتعل ہوگئیں اور جارحانہ انداز میں اس کا موبائل چھین لیا اوراسےجیل بھیجنے کی دھمکیاں دیں۔ اعظم گل نے کہاکہ وہ انوشہ رحمٰن کی ویڈیو بنارہا تھا کہ ان سے موبائل چھین لیا۔ ایف آئی اے کے حوالے کرنے اور14 سال قید کی سزا دلانے کی دھمکیاں دیں۔صحافیوں کے ساتھ ساتھ گیٹ کے قریب موجود پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ’’گو نوا ز گو‘‘ کے نعرے لگانا شروع کردئیے۔سعد رفیق نےہم میڈیا بریفنگ کےلئے مشاور ت کررہے تھے کہ اعظم گل چھپ کر ویڈیو بنانے میں مصروف تھا۔ تاہم ہم نے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے پر کیمرہ واپس کردیا۔سپریم کورٹ کے باہر صبح سے کیمرے لگائے بیٹھے، رپورٹر اور فوٹو گرافر زاحتجاج ختم کرکے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی پرزور دیتے رہے مگر احتجاج گروپ حاوی ہوگیا اورکیمروں کے آگے احتجاج شروع کردیا جس پر وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق، وزیر مملکت مریم اورنگزیب، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، رکن قومی اسمبلی مائزہ حمید اپنی اپنی گاڑیوں کی طرف چل دئیے اوران کی میڈیا گفتگو کا بائیکاٹ ہوگیا۔انوشہ رحمٰن نےمیڈیا سے گفتگومیں جب ہم خود کیمروں کے سامنے آجاتے ہیں تو چھپ کر ویڈیو بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ انوشہ رحمٰن نے موبائل چھیننے کے الزام کی تردید کی اور بتایا کہ ویڈیو بنانے والے شخص نے مجھ سے معافی بھی مانگی۔ دریں اثناء وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب سے صحافتی تنظیموں کے وفد نےملاقات کی۔ ملاقات میں وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن بھی موجود تھیں۔ وفد میں آر آئی یو جے کے صدر افضل بٹ‘ سیکرٹری نیشنل پریس کلب عمران یعقوب‘ صدر پارلیما نی رپورٹرز ایسوسی ایشن صدیق ساجد،سیون نیوز کے رپورٹر اعظم گل اوردیگربھی موجود تھے۔ وزیر مملکت انوشہ رحمٰن نے کہا کہ میرا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں تھا۔اعظم گل کی دل آزاری پر دکھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اعظم گل میرے بھائی ہیں اور میں ان کی بہن ہوں۔معاملہ حل کروانے میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کلیدی کردار اداکیا۔وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ آزادی صحافت اور عوام کے بنیادی حقوق کے لئے جدوجہد کی ہے۔کامیاب مذاکرات کے بعد صحافتی تنظیموں نے انوشہ رحمٰن کے خلاف دائر درخواست واپس لینے پر آمادگی ظاہرکی۔