• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اس کے باوجود کہ آئے دن کوئی نہ کوئی مسئلہ ہماری ٹرینوں کو لاحق رہتا ہے یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پاکستان ریلوے میں سفر کرنے والے افراد کی تعداد 26فیصد بڑھی ہے اور سامان کی ترسیل میں 256فیصد اضافہ ہوا ہے یہ ریلوے سفر پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے جو سب سے زیادہ آرام دہ سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف لمحہ فکریہ یہ ہے کہ ان تین برسوں ہی میں ریلوے انجنوں کی تعداد میں 17فیصد اور بوگیوں کی تعداد میں 12فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ پھر بھی ریلوے کی آمدن میں 102 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کا ریل نیٹ ورک 7791 کلو میٹر طویل ہے جو دنیا بھر میں 27ویں نمبر پر آتا ہے جبکہ طویل ترین نیٹ ورک 2لاکھ 50ہزار کلو میٹر امریکہ کا ہے۔ اس لحاظ سے پاکستان ریلوے جیسے ایک مختصر سسٹم کو کارآمد رکھنا آسان ہونا چاہئے۔ صورتحال یہ ہے کہ ہماری بیشتر ریل کی پٹڑیاں اپنی مدت پوری کر چکی ہیں، بہت سے ریلوے سیکشن خستہ حال پٹڑیوں کی وجہ سے بند پڑے ہیں جہاں زمینوں پر لوگوں نے قبضے جما رکھے ہیں برانچ لائنوں پر مسافروں کی اکثریت کا بغیر ٹکٹ سفر کرنا عام بات ہے کھلے پھاٹکوں پر آئے دن حادثات رونما ہونا معمول بن چکا ہے ۔مال بردار ٹرینیں بہت محدود ہو گئی ہیں حالانکہ پاکستان میں ریلوے لائنوں کا جال اس قدر وسیع ہے کہ پھل سبزی سے لیکر غذائی نقل و حمل ہیوی مشینری اور مویشیوں کی بار برداری سبھی ریلوے کے ذریعے آسان ترین سمجھی جاتی ہے۔ موجودہ دور حکومت میں ریلوے کو کافی سہولتیں مہیا کی گئی ہیںاس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ٹرینوں کے پائیدار انجنوں، جملہ سہولیات سے آراستہ بوگیوں کا حصول اور بالخصوص تمام سیکشنز پر ریلوے ٹریفک کی بحالی، ریلوے اسٹیشنوں کی بہترین حالت جہاں مسافروں کے آرام و سکون کا خیال رکھا جاتا ہو۔ ریلوے عملے کا مسافروں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا بغیر ٹکٹ سفر کی حوصلہ شکنی، ٹکٹوں اور نشستوں کے حصول کو آسان اور یقینی بنانا ریلوے کو منافع بخش بنانے کیلئے اشد ضروری ہے۔

.
تازہ ترین