• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مروت کی پی پی میں شمولیت، بختاور و آصفہ کا اظہار ناپسندیدگی

Marwats Joining Of Ppp Bakhtawar And Aasifa Express Dislike
عرفان اللہ مروت کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے معاملے پر بختاور اور آصفہ بھٹو پھٹ پڑیں،شہید بی بی بے نظیر بھٹو کی بیٹیاں کھل کر آصف زرداری کے سامنے آگئیں۔

انہوں نے نہ صرف مروت کی پارٹی میں شمولیت کی مخالفت کی، بلکہ سوشل میڈیا پر اعلانیہ اس کا اظہار بھی کر دیا۔

بختاور بھٹو نے کہا کہ ایسے لوگوں کو پیپلزپارٹی کے قریب بھی نہیں آنا چاہیے، بیمار ذہنیت کے لوگوں کو جیل میں سڑنا چاہیے، ایسے لوگوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

آصفہ بھٹو زرداری نے بھی عرفان اللہ مروت کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرفان اللہ مروت کو پیپلز پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے، ان کے گھناؤنے اور غیرقانونی اقدامات قابل مذمت ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی بہنیں جس بات پر برہم ہوئی ہیں اس کا تعلق 25سال پرانے واقعے سے ہے جب سندھ پر جام صادق کی حکومت تھی اور اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان کے داماد عرفان اللہ مروت صوبائی وزیر داخلہ تھے۔

اس دور میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لیکن حد تب ہوئی جب خاتون کارکن بھی زیر عتاب آئیں، ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا اور سابق ڈپٹی اسپیکر راحیلہ ٹوانہ کو اسی دور میں جیل میں بند کیا گیا۔

اسی دور میں ایک اور کیس سامنے آیا، پیپلز پارٹی کی حامی ایک خاتون وینا حیات ملک نے الزام لگایا کہ عرفان اللہ مروت کے ایما پر ان کے گھر میں گھس کر ان کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا ہے۔

اس کیس میں مقدمہ بھی درج ہوا لیکن یہ مقدمہ کسی منطقی انجام تک نہ پہنچ سکا، عرفان اللہ مروت 2002ءمیں انتخاب جیت کر مسلم لیگ ق کے صوبائی وزیر بنے، 2008ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی نے ان کی حمایت کی مگر وہ نہ جیت سکے اور 2013ء کے الیکشن میں انہوں نے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر انتخاب جیتا۔

اب وہ بنفس نفیس پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے ہیں تو کوئی اور نہیں بےنظیر بھٹو شہید کی صاحب زادیوں بختاور اور آصفہ نے اس کی مخالفت کی ہے، نہ صرف مخالفت کی ہے بلکہ ٹویٹر پر اعلانیہ اس کا اظہار بھی کر دیا ہے۔
تازہ ترین