• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میں یہ کالم مراکو سے تحریر کررہا ہوں۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد میرا یہ پہلا دورہ ہے اور میری کوشش ہے کہ کسی طرح پاکستان اور مراکش کے مابین باہمی تجارت میں اضافہ کیا جائے۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز میں نے مراکش فیڈریشن کے صدر مصطفی امہال اور دیگر عہدیداران سے کاسا بلانکا میں ایک اہم ملاقات کی جس میں مراکش میں پاکستان کے سفیر نادر چوہدری اور کمرشل قونصلر وقار عظیم سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی میٹنگ میں پاکستان اور مراکش کے مابین باہمی تجارت و سیاحت کے فروغ سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ طے پایا کہ پاکستان فیڈریشن کا اعلیٰ سطح وفد بہت جلد FPCCI کے صدر زبیر طفیل کی قیادت میں مراکش کا دورہ کرے گا۔ اس موقع پر مراکش میں سنگل کنٹری ایگزی بیشن کا انعقاد بھی کیا جائے گا جس میں پاکستان کی مختلف کمپنیاں اپنی مصنوعات کی نمائش کریں گی جبکہ مراکش فیڈریشن کے تعاون سے پاکستانی نمائش کنندگان کی متعلقہ شعبے سے تعلق رکھنے والے مراکشی بزنس مینوں سے ون ٹو ون ملاقات بھی کروائی جائے گی۔ اگلے مرحلے میں کراچی میں ’’ایکسپو پاکستان‘‘ کے موقع پر مراکش فیڈریشن کے صدر مصطفی امہال کی قیادت میں مراکشی بزنس مینوں کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا جن کی ملاقات متعلقہ شعبے سے تعلق رکھنے والے پاکستانی بزنس مینوں سے کروائی جائے گی۔ اس طرح دونوں ممالک کے بزنس مینوں کے مابین روابط سے تجارت کو فروغ حاصل ہوگا۔ یاد رہے کہ پاکستان اور مراکش کے درمیان باہمی تجارت کا حجم تقریباً 400 ملین ڈالر ہے مگر یہ تجارت مراکش کے حق میں زیادہ ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے فوجی فرٹیلائزر بن قاسم (FFBL) اور مراکش کی فاسفیٹ پیدا کرنے اور ایکسپورٹ کرنے والی سب سے بڑی قومی کمپنی OCP کے مابین 250 ملین ڈالر کا جوائنٹ وینچر پلانٹ ’’پاکستان مراک فاسفیٹ‘‘ (Pakistan Moroc Phosphore) مراکش کے شہر الجدیدہ میں Jorf Lasfer کے مقام پر قائم ہے جو بیرون ملک پاکستان کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ یہ پلانٹ سالانہ3 لاکھ 75ہزار میٹرک ٹن فاسفورک ایسڈ تیار کرتا ہے اور پلانٹ سے سالانہ تقریباً 300ملین ڈالر کا سلفورک ایسڈ FFBL پاکستان کو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔
FPCCIکی پاک مراکش بزنس کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے میں نے میٹنگ کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور مراکش کے مابین مشترکہ بزنس کونسل جس میں دونوں ممالک کے 5-5بزنس مین شامل ہوں، کو سرگرم کیا جائے اور ہر سال دونوں ممالک میں کونسل کی میٹنگ منعقد کی جائے۔ اس موقع پر پاکستانی سفیر نادر چوہدری نے شرکا کو بتایا کہ پاکستان اور مراکش کے مابین مشترکہ وزارتی اجلاس جو گزشتہ8 سالوں سے تعطل کا شکار تھا، بہت جلد پاکستان میں منعقد کیا جائے گا جس میں مراکش کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے کا ایجنڈا بھی شامل ہے۔ اجلاس کے دوران پاکستانی سفیر اور میں نے مراکش فیڈریشن کے عہدیداران کو پاک چین اقتصادی راہداری پر بریفنگ دیتے ہوئے اس منصوبے کی افادیت و اہمیت سے آگاہ کیا۔ اجلاس کے اختتام پر مراکش فیڈریشن کے صدر مصطفیٰ امہال کو پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی جس پر مراکش کی جدوجہد آزادی کے رہنما احمد عبدالسلام بلفرج کو جاری کئے گئے اُس پاکستانی پاسپورٹ کا عکس نمایاں تھا جو اُنہیں 1952ء میں پاکستان نے جاری کیا تھا۔ واضح ہو کہ مراکش کی تحریک آزادی میں پاکستان نے اپنے مراکشی بھائیوں کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔ 1952ء میں جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر مراکش کے شاہ محمد پنجم کی طرف سے بھیجے گئے تحریک آزادی کے سرگرم رہنما احمد عبدالسلام بلفرج مراکش کی آزادی کے حق میں آواز بلند کرنے کیلئے کھڑے ہوئے تو وہاں موجود فرانسیسی نمائندے نے اُنہیں یہ کہہ کر خطاب کرنے سے روک دیا کہ ’’مراکش چونکہ فرانس کی کالونی ہے، اس لئے احمد بلفرج کو اس پلیٹ فارم سے بولنے کی اجازت نہیں۔‘‘ اجلاس میں شریک پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ سر ظفراللہ خان نے جب ایک مسلمان رہنما کے ساتھ فرانسیسی نمائندے کا ہتک آمیز سلوک دیکھا تو انہوں نے احمد بلفرج کو پاکستانی شہریت کی پیشکش کی اور رات گئے نیویارک میں قائم پاکستانی سفارتخانہ کھلوا کر اُنہیں پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا۔ اس طرح اگلے روز احمد بلفرج نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان چیئر سے خطاب کرکے مراکش کی فرانس کے تسلط سے آزادی کے حق میں آواز بلند کی جس نے مراکش کی تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی اور بالآخر 19 نومبر 1956ء کو مراکش، فرانس کے تسلط سے آزاد ہوگیا۔ آزاد مملکت کے قیام کے بعد مراکش کے بادشاہ محمد پنجم نے احمد عبدالسلام بلفرج کو مراکش کا پہلا وزیراعظم نامزد کیا۔ احمد بلفرج آج اس دنیا میں نہیں مگر وہ جب تک وزیراعظم کے منصب پر فائز رہے، انہوں نے اپنے دفتر میں پاکستانی پاسپورٹ کی کاپی آویزاں کئے رکھی اور وہ ملاقات کیلئے آنے والے ہر شخص کو پاکستانی پاسپورٹ دکھاتے ہوئے بڑے فخر سے کہتے تھے کہ ’’مراکش کی تحریک آزادی میں پاکستان اور پاکستانی پاسپورٹ نے اُن کی بڑی مدد کی۔‘‘
مراکش کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے مراکش کی ثقافت، ملبوسات اور کھانے پاکستان میں روشناس کرانے کیلئے گزشتہ کئی سالوں سے کراچی میں ’’مراکش فوڈ فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کررہا ہوں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی میں نے اپنے دورہ مراکش سے قبل کراچی کے مقامی ہوٹل میں ’’مراکش کلچر اینڈ فوڈ فیسٹیول‘‘ کی رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا جس میں شرکت کیلئے پاکستان میں مراکش کے سفیر محمد کرمون خصوصی طور پر اسلام آباد سے تشریف لائے تھے۔ تقریب میں میئر کراچی وسیم اختر، ڈپٹی میئر ارشد وہرہ، ٹی ڈیپ کے سی ای او ایس ایم منیر، FPCCIکے صدر زبیر طفیل، سینئر نائب صدر عامر عطا باجوہ اور FPCCIکے دیگر اعلیٰ عہدیداران، کراچی میں متعین غیر ملکی قونصل جنرلز اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ دوران تقریب مراکش کی معروف فیشن ڈیزائنر کے تیار کردہ مراکشی قومی لباس ’’کافتان‘‘ کا فیشن شو بھی پیش کیا گیا جبکہ مراکش کے شیف کے تیار کردہ خصوصی مراکشی کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی گئی جسے انہوں نے بے حد سراہا۔مراکش میں قیام کے دوران دارالحکومت رباط میں پاکستانی سفیر نادر چوہدری سے بھی اہم میٹنگ ہوئی جس میں پاکستانی سفارتخانے کے ہیڈ آف چانسلری محمد واصف اور دیگر اعلیٰ عہدیداران بھی شریک تھے۔ میٹنگ کے دوران یہ سن کر خوشی ہوئی کہ پاکستانی سفارتخانے کی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان سے مراکش کی ایکسپورٹ میں پہلی بار اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دوران ملاقات پاکستانی سفیر نے یہ خوشخبری بھی سنائی کہ مراکش کے بادشاہ محمد ششم نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اُن کے ذریعے بھیجی جانے والی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے اور اُمید کی جارہی ہے کہ رواں سال مراکش کے بادشاہ پاکستان کا دورہ کریں گے جو محمد ششم کا پہلا دورہ پاکستان ہوگا۔ اس موقع پر میں نے پاکستانی سفیر نادر چوہدری کو ’’مراکش فوڈ اینڈ کلچر فیسٹیول‘‘ کی البم بھی پیش کی جسے انہوں نے سراہتے ہوئے مراکش میں بھی پاکستانی ثقافت، ملبوسات اور کھانے متعارف کرانے کیلئے اسی طرز پر ’’پاکستان فوڈ اینڈ کلچر فیسٹیول‘‘ کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت جلد مراکش میں ’’پاکستان فوڈ اینڈ کلچر فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کریں گے۔
پاکستان اور مراکش میں تاریخی اعتبار سے بڑی مماثلت پائی جاتی ہے۔ 711ء میں جب نوجوان سپہ سالار طارق بن زیادؒ جبرالٹر (جبل الطارق) کے مقام پر اپنی کشتیاں جلاکر فتح یا شہادت کا اعلان کررہے تھے اور اُن کی فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں نے کئی سو سال تک یورپ پر حکمرانی کی، اُسی دور میں برصغیر میں نوجوان سپہ سالار محمد بن قاسمؒ کی فتوحات کا سلسلہ جاری تھا جس کی بدولت نہ صرف برصغیر میں اسلام پھیلا بلکہ کئی سو سال تک مسلمانوں نے برصغیر پر حکمرانی کی۔ اللہ تعالیٰ نے مراکش کو بے پناہ حسن سے نوازا ہے جبکہ یہ ملک دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے اسلامی و تاریخی اعتبار سے بھی انتہائی کشش رکھتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ سیاحت، ثقافت اور تجارت کے حوالے سے مغربی ممالک کے بجائے اسلامی ممالک کو ترجیح دیں جس سے نہ صرف اسلامی ممالک کی سیاحت، ثقافت اور تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع میسر آسکے گا۔



.
تازہ ترین