اسلام آباد(رپورٹ:طارق بٹ) ارکان قومی اسمبلی مسلم لیگ (ن) کے جاوید لطیف اور تحریک انصاف کے مراد سعید کے درمیان جھگڑا اور مکابازی اس ذاتی مخاصمت کو ظاہر کرتی ہے جو گذشتہ چار سال کے دوران دونوں سیاسی جماعتوں تک پھیل گئی ہے۔ اس کے خاتمے کا امکان بھی نظر نہیں آتا بلکہ تمام تر خدشہ اس بات کا بھی ہے کہ آئندہ عام انتخابات قریب آنے کے ساتھ آنے والے مہینوں میں یہ مزید سنگین شکل اختیار کرجائے گی۔ دانشمندی کا تقاضا ہے کہ طرفین کی اعلیٰ قیادت اس حقیقت کا ادراک کرے کہ ایسے واقعات پارلیمنٹ اور قومی سیاست کیلئے نیک نامی کا باعث نہیں ہوتے ۔ لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ 2013 کے عام انتخابات کے بعد سے دونوں جماعتوں کے درمیان سخت کشیدگی چلی آرہی ہے۔ جاوید لطیف نے تھپڑ کھا کر سیاسی اور اخلاقی فتح حاصل کی۔ تحریک انصاف کو اس کا سخت نقصان اٹھانا پڑا۔ لیکن چاوید لطیف نے جو گھٹیا اور ناقابل اشاعت زبان استعمال کی اس سے ان کے وقار اور موقف کو شدید دھچکا لگا۔ مراد سعید کے رشتہ داروں کے خلاف انتہائی ہتک آمیز ریمارکس جاوید لطیف نے بظاہر اس وقت دئے جب مراد سعید نے انہیں تھپڑ مارا۔