سکھر (بیورو رپورٹ) سکھر پولیس نے موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں کو روکنے کے لئے انوکھا طریقہ اپنا لیا، موٹر سائیکل چوروں کے خلاف کارروائی کے بجائے موٹر سائیکل کے مالکان کے خلاف ہی کارروائیاں شروع کردیں، تمام تھانوں کی حدود میں پولیس اہلکار ہاتھوں میں سوئے لئے گھوم رہے ہیں اور روزانہ مختلف علاقوں میں درجنوں موٹر سائیکلیں پنکچر کردی جاتی ہیں جس سے مارکیٹوں، بازاروں، خریداری کے لئے آنے والے لوگوں خاص طور پر جن کے ساتھ خواتین اور بچے ہوتے ہیں انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، حالیہ چند روز سے پولیس نے گھروں، دکانوں کے باہر کھڑی موٹر سائیکلوں کو سوئے مار کر پنکچر کرنے کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے، گزشتہ رات تھانہ سی سیکشن کے علاقے پرانا سکھر، شاہی بازار میں ایک گھر میں تقریب کے دوران گلی میں کھڑی 20سے زائد موٹر سائیکلیں پولیس اہلکاروں نے سوئے مار کر پنکچر کردیں جب تقریب ختم ہونے کے بعد لوگ گھر سے نکلے تو موٹر سائیکلیں پنکچر دیکھ کر پریشان ہوگئے ۔ لوگ خواتین و بچوں کے ہمراہ رات گئے اپنی پنکچر موٹر سائیکلیں پیدل اپنے گھروں کو لے جانے پرمجبور ہوگئے، علاقہ مکینوں نے تھانہ سی سیکشن پولیس کے خلاف رات گئے احتجاج کیا ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہر میں موٹر سائیکلوں کی چوری کی روک تھام میں پولیس ناکام ہوچکی ہے اور چوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے عام عوام کو پریشان کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر مولانا عدنان قادری سمیت دیگر مظاہرین نے کہا کہ گھر میں محفل نعت کی تقریب تھی جس میں شرکت کے لئے لوگ آئے تھے اور تمام موٹر سائیکلوں کو تالے لگے ہوئے تھے قانونی طور پر کوئی جواز نہیں کہ ان موٹر سائیکلوں کو پنکچر کیا جائے لیکن پولیس اہلکاروں نے نہ صرف یہ موٹر سائیکلیں پنکچر کیں بلکہ ایک موٹر سائیکل میں پانچ پانچ سوئے مار کر ٹائر ٹیوب بھی ناکارہ بنادیئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے جو اشتہارات لگائے گئے ہیں کہ سرکل والے تالے موٹر سائیکلوں کو لگائے جائیں ہم نے اپنی موٹر سائیکلوں کو سرکل والے تالے کے ساتھ موٹر سائیکل کا اپنا تالا بھی لگایا تھا اس کے باوجود تھانہ سی سیکشن پولیس نے 20سے زائد موٹر سائیکلیں پنکچر کیں جو کہ عام عوام کے ساتھ ذیادتی ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔