کراچی(ٹی وی رپورٹ)کے پی کے اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ کرپشن الزامات ثابت ہوجائیں تو سیاست چھوڑدوں گا، میں نے اپنے تمام اثاثے الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر کروائے ہوئے ہیں،میراذریعہ آمدن میرا اسکول سسٹم ہے، صوابی یونیورسٹی کی وائس چانسلر نے میرے بھائی کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی لیکن میں نے اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کی،اسمبلی سیکرٹریٹ میں تمام بھرتیاں قانونی طور پر ہوئی ہیں، اپنے خلاف الزامات پر عدالت سے رجوع کروں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ‘میں میزبان سلیم صافی کے ساتھ کیا۔اسد قیصر نے کہا کہ مجھ پر کرپشن کے الزامات کی خبریں میڈیا کے ذریعے ملی ہیں ، اب تک مجھ سے کسی نیب آفیشل نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے ، میں نے بنی گالہ میں 2009ء میں دو قسطوں میں زمین خریدی تھی ، یہ مکمل پانچ کنال زمین 11مرلے زمین ہے ، جس کی تمام دستاویزات میرے پاس موجود ہیں ، میں نے الیکشن کمیشن میں جو اپنے اثاثے پیش کیے ہیں اس میں میری بنی گالہ کی زمین بھی شامل ہے، میرا ذریعہ آمدن اپنے اسکول سسٹم کی آمدن کے سوا کچھ نہیں ہے ، اسمبلی سیکرٹریٹ میں جتنی بھی تقرریاں ہوئی ہیں وہ باقائدہ قانونی طریقے سے ہوئی ہیں ،ان تمام تقرریوں میں کسی قانون کو پامال نہیں کیا گیا ہے ، ان تقرریوں میں صرف17گریڈ کے 12افسران ہیں ، ان افسران کی تقرریاں این ٹی ایس کے ذریعے ہوئی ہیں ، ان افسران میں صرف ایک افسرکا تعلق صوابی سے ہے ۔ صوابی یونیورسٹی کی وائس چانسلر کے ساتھ تنازع سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اب تک صوابی یونیورسٹی صرف دو بار گیا ہوں ، یونیورسٹی میں کلاس فور کی صرف چار تعیناتیاں میرے حلقے سے ہوئی ہیں،یونیورسٹی کی وائس چانسلر نے میرے بھائی پر ایف آئی آر درج کروائی تھی لیکن میں نے بالکل مداخلت نہیں کی ، میرے بھائی کو دو راتیں حوالات میں بھی گزارنا پڑی تھیں لیکن میں نے اس معا ملے میں غیر جانب دار فریق کا کردار ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے زیر استعمال دو گاڑیاں ہیں جو کہ میرے اثاثوں میں ڈکلیئر ہیں ۔ایک افغان مہاجر سے تحفے میں ملنے والی گاڑی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر ایک بھی گاڑی مجھ پر ثابت ہوجائے تو میں حلفیہ کہتا ہوں کہ میں سیاست چھوڑ دوں گا ، میں نے اس سال 11لاکھ روپے ٹیکس دیا ہے۔اسد قیصر نے اپنے بھائی کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ دینے کے سوال پر کہا کہ عمران خان نے میرے بھائی کا پہلے انٹر ویو کیا تھا اور پھر بعد میں اسے ٹکٹ دیا تھا ، میں نے جو اپنے تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں اس سے ہمارا ٹھیک ٹھاک گزارہ ہوجاتا ہے ۔شاملات کی زمینوں سے متعلق اسکینڈ ل کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان ائیرفورس کے ساتھ ہمارا ایک معاہدہ ہواہے وہاں کے مقامی لوگوں نے ایک ہزار کنال زمین پی اے ایف کو دی ہے اور اس زمین دینے کا مقصد وہاں پی اے ایف کیڈٹ کالج اور تین سو بستروں کا اسپتال بنانا ہے ، ہم نے صرف اس معاہدے میں سہولت کاری کے فرائض انجام دیے ہیں۔ نئے احتساب کمشنر سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ احتساب کمشنر کی تقرری پراسیس میں ہے ، احتساب کے قانون میں ترامیم کی وجہ سے احتساب کمشنر کی تقرری میں تاخیر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں صوبائی اسمبلی کا اسپیکر ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی پارٹی کا رکن بھی ہوں اس لیے مجھے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا پڑتا ہے ۔ جاوید نسیم کے کرپشن کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ جاویدنسیم کے ایشو پر ایک کمیٹی بنی تھی جس نے مکمل تحقیقات کی تھیں اور اس تحقیقات کی روشنی میں ثابت ہوا تھا کہ جاوید نسیم نے جو بات کی تھی وہ غلط فہمی کی بناء پر تھی ، وہ غلط فہمیاں دور ہوگئی ہیں اور جاوید نسیم نے اپنے الزامات واپس لے لیے ہیں ۔ پرویز خٹک پر بھی الزام در الزام ہیں ، کوئی اس میں صداقت نہیں ہے ۔ شیر پاؤ گروپ پر کرپشن کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ شیرپاؤ گروپ کے خلاف کمیشن میں کیس بھیجنا میرا نہیں صوبائی حکومت کا کام ہے ، میں شیر پاؤ گروپ کے پاس مذاکرات کے لیے بطور اسپیکر گیا تھا تاکہ میں بطور اسپیکر اسمبلی کے ممبران اور صوبائی حکومت کے درمیان اگر کوئی غلط فہمی ہے تو اس کو حل کرسکوں ، میں نے اب تک جتنا بھی عرصہ بطور اسپیکر کام کیا ہے مثالی طور پر کام کیا ہے ۔