برمنگھم(آصف محمودبراہٹلوی)گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ نہیں بننے دیں گے، گلگت بلتستان کشمیر کا آئینی و جغرافیائی حصہ ہے جس کا تاریخ ساز فیصلہ آزاد جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ کے فل بینچ نے چیف جسٹس ملک مجید کی قیادت میں دیا تھا۔ آزادو مقبوضہ کشمیر گلگت بلتستان کی آئین و جغرافیائی حیثیت کےمطابق ریاست کی حدود میں بھارت و پاکستان کسی قسم کی مداخلت کے مجاز نہیں ہیں۔کشمیر کی آئینی حیثیت ہزاروں برس پرانی ہےاورپاکستان نے اس کی متنازعہ حیثیت کوتسلیم کیا ہوا۔ ان خیالات کا اظہار کل جماعتی کشمیر رابطہ کمیٹی کے صدر چوہدری منظور حسین،جنرل سیکرٹری جموں و کشمیر جمعیت علماء جموں کشمیر مولانا محمد الطاف حسین،جموں و کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے انعام الحق، مسلم لیگ ن کے راجہ امجد خان، تحریک انصاف مڈلینڈزکے چیف چوہدری خادم حسین، لبریشن لیگ کےچوہدری ظفر حسین ایڈووکیٹ،پیپلزپارٹی کے حاجی بشیر آرائیں، کشمیر تحریک انصاف کے چوہدری ظہور سرور نے برمنگھم میں پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سرتاج عزیز کے بیان پر ردعمل پر ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری منظور حسین نے کہا کہ کسی بھی قسم کی تبدیلی کی صورت میں کشمیری دنیا بھر میں صدائے احتجاج بلند کریں گے۔راجہ امجد خان نے کہا کہ گلگت بلتستان صوبائی حیثیت دینے سے پاکستان اپنے تاریخی موقف سے انحراف کرے گا اور عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے ایشو پر موقف کمزور ہوگا۔ چوہدری خادم حسین نے کہا کہ عالمی برادری کے مشترکہ پلیٹ فارم اقوا متحدہ نے بھی کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کیا ہے۔ مولانا محمد الطاف اور JKPNP کے سربراہ خواجہ انعام الحق نے کہا کہ دونوں ممالک کشمیر سے فوجیں نکالیں۔ گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر جیسی حیثیت دی جائے۔ جس کی اپنی حکومت ہائی کورٹ سپریم کورٹ ہوں تاکہ عالمی سطح پر کشمیری بیس کیمپ سے مقدمہ لڑ سکیں۔ چوہدری ظفر اقبال، حاجی بشیر آرائیں، چوہدری ظہور سرور نے کہا کہ اب مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں طویل ترین حل طلب مسئلہ ہے اور عالمی برادری کو یہ احساس ہے کہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ہی اس خطے کو ایٹمی جنگ سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اگرگلگت بلتستان کو لے کر کوئی نیا شوشا چھوڑا گیا تو یہ مسئلہ دب کر پیچھے رہ جائےگا۔ اس نازک صورتحال پر انتہائی افہام و تفہیم سے چلنا ہوگا۔ آخر میں دس نکاتی قرارداد بھی پیش کی گئی۔ جس پر تمام سربراہوں نے مشترکہ طور پر منظور کرتے ہوئے کہا کہ اب قراردادوں کی منظوری کےبعد گیند حکومت پاکستان کے کورٹ میں ہے۔