• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بگٹی قتل کیس، پرویز مشرف، آفتاب شیرپائو، شعیب نوشیروانی بری، فیصلے کو چیلنج کرینگے ،جمیل بگٹی

کوئٹہ(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) انسداد دہشت گردی کی عدالت کوئٹہ ون کے جج جان محمد گوہر نے بلوچ قوم پرست رہنما ء نواب محمد اکبر بگٹی کے مقدمہ قتل میں نامزد ملزمان سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیر پائو اورسابق صوبائی وزیر داخلہ میر شعیب نوشیروانی کو بری کرنے کا حکم دے دیا جبکہ تین ملزمان سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ، سابق گورنر اویس احمد غنی اور سابق ڈی سی او عبدالصمد لاسی کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر تے ہوئے مقدمے کو سرد خانے میں رکھنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے جمیل بگٹی کی جانب سے اکبر بگٹی کی قبر کشائی کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔واضح رہے کہ اکبر بگٹی کو 2006 ء میں قتل کیا گیا تھا جس میں سابق صدر پرویز مشرف کو نامزد کیا گیا تھا۔ عدالتی فیصلے پر نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملا ہے،فیصلے کے خلاف بلوچستان بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کرینگے۔ جبکہ جمیل بگٹی کے وکیل کا کہنا ہے کہ ملزمان کی خو شی دیر پا ثا بت ہو گی نہ سزا سے بچ پا ئیں گے۔ شاہ زین بگٹی نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے، فیصلے سے مطمئن نہیں، ہمیں سنا ہی نہیں گیا،ایسا لگ رہاہے کسی دباؤ پر فیصلہ کیا گیا۔جبکہ پرویز مشرف نے کہا کہ فیصلے نے ثابت کر دیا مقدمہ سیاسی تھا جس میں کوئی سچائی نہیں دیگر سیاسی مقدموں کا مستقبل بھی ایسا ہی ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو عدالت نے تین ملزمان سابق صدر پرویز مشرف، آفتاب احمد شیر پاؤ اور میر شعیب نوشیروانی کی جانب سے 265K کے تحت دائر بریت کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے نواب اکبر بگٹی کے صاحبز اد ے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی جانب سے اپنے والد کا ڈی این اے ٹیسٹ اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں قبر کشائی کروانے اور حامد میر و ڈاکٹر شاہد مسعود سمیت سینئر صحافیوں کو بطور گواہ عدالت میں پیش کرنے سے متعلق درخواستیں بھی مسترد کر دیں اور تین مفرور ملزمان سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ،سابق گورنراویس احمد غنی اور سابق ڈی سی او عبدالصمد لاسی کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مقدمے کو سرد خانے میں رکھنے کا حکم دیا۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ جام میر محمد یوسف کا نام ان کے انتقال بعد مقدمے سے خارج کر دیا گیا تھا۔ دریں اثناء نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل راجپوت نے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کسی صورت بھی انصاف پر مبنی نہیں ہے اور ہم اسے بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے اس مقدمے میں میرے موکل کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا ،،جنگ،، سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل راجپوت ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل فرانزک ٹیم کی موجودگی میں نواب اکبر بگٹی شہید کی قبر کشائی کیلئے درخواست دی تھی اس کے علاوہ ہم نے دوسری درخواست یہ دی تھی کہ 17مارچ 2005کو ڈیرہ بگٹی میں جو آپریشن ہوا تھا اس دن سے نواب اکبر بگٹی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا ۔اس آپریشن کے بعد پارلیمانی کمیٹی اور اے آر ڈی رہنمائوں پر مشتمل کمیٹی نے ڈیرہ بگٹی کا دورہ کرکے نواب اکبر بگٹی سے ملاقاتیں کی تھیں۔ ان کمیٹیوں میں چوہدری شجاعت، مشاہد حسین، شیری رحمان سمیت کئی رہنما شامل تھے۔ اسکے علاوہ معروف اینکر پرسنزحامد میر، ڈاکٹر شاہد مسعود، مشتاق منہا س نے اپنے ٹی وی ٹاک شوز میں اس آپریشن کی مخالف کرتے ہوئے کئی سوالات بھی اٹھائے تھے ہم نے ان رہنمائوں اورسینئر صحافیوں کے بھی بطور گواہ عدالت میں پیش ہونے کی استد عا کی تھی انوسٹی گیشن کی ٹیم بھی جانبدارتھی اور اس نے مقتدر قوتوں کے اشاروں پر کیس کو کمزور کرنے کیلئے مختلف حربے استعمال کئے اور چالان بھی مکمل نہیں کیا ہم نے کہا تھا کہ ڈیرہ بگٹی آپریشن کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومت کے اجلاسوں کے منٹس بھی عدالت میں پیش کیے جائیں تب جاکر چالان مکمل ہوگا۔ مگرعدالت نے ہماری ایک بھی استدعا نہیں سنی اور وہی فیصلہ دیا جس کے ہم خدشات ظاہر کر رہے تھے میر ے موکل کو انصاف نہیں ملا ہم اس فیصلے کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔دریں اثناء نواب اکبر بگٹی کے صا حبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے میرے والد کے قتل کےمقدمے کا فیصلہ کسی صورت بھی انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔ کیس میں وہی ہوا جو ہم پہلے ہی محسوس کررہے تھے۔ فون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے پر مزید کیا کہہ سکتے ہیں مجھے پہلے سے جو محسوس ہورہا تھا وہی فیصلہ آیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے والد کے قاتلوں کو کسی صورت بھی معاف نہیں کرسکتا اور اپنے وکلاء کے ساتھ مشاورت کے بعد اس فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے کوئی فیصلہ کریں گے ،انہوں نے کہا کہ میں نے تو 2013ء کے انتخا با ت سے پہلے بھی کہا تھا کہ اگر الیکشن ہو ئے تو سر فراز بگٹی وہاں سے ایم پی اے ہو ں گے اور ویسے ہی ہوا۔اب میرے والد کے قتل کیس کے بارے میں ہم جن خدشات و تحفظات کا اظہار کر رہے تھے آج کے فیصلے نے ہمارے خدشات وتحفظات کو سچ ثابت کردیا ہے۔علاوہ ازیں نواب اکبر بگٹی کے پوتے شازین بگٹی نے جنگ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکبر بگٹی قتل کیس کےفیصلے سے مطمین نہیں ہیں جلد ہی اپیل دائر کرینگے۔ اْنہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں ،لیکن اکبر بگٹی قتل کیس میں جنرل (ر) پرویز مشروف ایک بھی دن عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، اس کیس کی تحقیقاتی ٹیم آج تک ڈیرہ بگٹی نہیں جا سکی ، ہماری جانب سے پیش کردہ قبر کشائی اور فرنزک ٹیسٹ کی دراخوستیں تک مسترد کر دی گئیں اس لئے ہم اس فیصلے سے مطمین نہیں ہیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو ئے اس لئے اب تک کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے مزید تیاری سے بہت جلد اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرینگے ۔اْنہوں نے کہا کہ نواب اکبر بگٹی کی میت تک ورثاء کے حوالے نہیں کی گئی جس تابوت میں میت تھی اْسے بھی تالے لگے ہوئے تھے کیا دنیا کے کسی بھی اسلامی یا غیر اسلامک ملک میں اس طرح ہوتا ہے ؟ ۔ ایک سوال کے جواب میں اْنہوں نے کہا کہ آفتاب احمد خان شیر پاو سے ہماری کوئی زاتی رنجش نہیں ہے چونکہ سانحہ اکبر بگٹی کے وقت شیر پاو وفاقی وزیر داخلہ تھے اور اس آپریشن کو مانیٹر کر رہے تھے اس لئے اْن کا نام بھی اس کیس میں شامل کرایا تھا ۔ادھر سابق صدر پرویز مشرف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اکبر بگٹی کیس میں عدالتی فیصلے نے ثابت کر دیا کہ ان پر بنایا گیا مقدمہ سیاسی تھا جس میں کوئی سچائی نہیں تھی۔ سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ آج وہ پرسکون ہیں کیونکہ اکبر بگٹی کیس میں عدالت کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے نے ثابت کر دیا کہ ان پر بنایا گیا مقدمہ سیاسی تھا۔ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ یہ ایک بے بنیاد مقدمہ تھا جس میں کوئی سچائی نہیں تھی اور انہیں یقین ہے کہ ان پر بنائے گئے دیگر بے بنیاد اور سیاسی مقدمات کا مستقبل بھی آج کے مقدمے کی طرح ہوگا۔ واضح رہے کہ نواب اکبرخان بگٹی 26 اگست 2006 کو ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے درمیانی علاقے تراتانی میں ایک فوجی آپریشن کے دوران شہید ہوگئے تھے۔ نواب بگٹی کی شہادت کے تین سال بعد اکتوبر 2009 میں بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر ان کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ،جس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ، سابق صوبائی وزیر داخلہ میر شعیب نوشیر وانی، سابق گورنر بلوچستان اویس احمد غنی، سابق وزیر اعلیٰ جام محمد یوسف اور سابق ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی عبدالصمد لاسی کو نامزد کیا گیا تھا۔
تازہ ترین