پشاور(نمائندہ جنگ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سول عدلیہ کی موجودگی میں فوجی عدالتیں جمہوری روح کے منافی ہیں البتہ معروضی حالات کے باعث تمام جماعتیں متفق ہوں تو ہم بھی قبول کریں گے، مذہب اور فرقہ کے حوالے سے قانون کے غلط استعمال کا خدشہ ہے اس لئے قانون سازی میں امتیازی قانون نہیں ہونا چاہیے، جو کام عدالت کو کرنا ہے اس پر ہم کیوں رائے دیں، کچھ چیزیں وضاحت کیساتھ دھندلاجاتی ہیں، حسین حقانی کے الزامات پر زبانی الفاظ سے معاملہ حل نہیں ہو گا اس لئے حکومت کو معاملے کو منطقی انجام تک پہنچناچاہئے،آئندہ الیکشن میں پیپلزپارٹی کی کامیابی کےامکانات نہیں دیکھ رہا،پیپلزپارٹی دورحکومت کے خفیہ خطوط منظر عام پرآنا تشویشناک ہے حکومت معاملہ پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے ،سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افرادکی گرفتاری حکومت کا احسن اقدام ہے توہین مذہب کی اجازت کسی کو نہیں،حکومت ایسے افراد کو نشان عبرت بنائے جو کسی بھی مذہب کی توہین کر کے لوگوں کی دل آزاری کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومت کے خفیہ خطوط منظر عام پر آنا تشویشناک ہےکیونکہ حسین حقانی کے الزامات پر زبانی الفاظ سے معاملہ حل نہیں ہو گا اس لئے حکومت کو معاملے کو منطقی انجام تک پہنچناچاہئے، آصف علی زرداری کے فارمولے کو دیکھتے ہوئےآئندہ حکومت میں پی پی پی کا کوئی کردارنظر نہیں آتا۔