• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب سول ملٹری قیادت کا مشترکہ فیصلہ

اسلام آباد(طارق بٹ)آخر کار پاکستان نے افغانستان کے ساتھ دو ہزار 400کلومیٹر طویل سرحد پر باڑھ لگانے کے لمبے سفر کی جانب پہلا بڑا قدم رکھ دیا ہے، جس میں اربوں روپے خرچ ہوں گے اور اس سے سرحد پار سے دہشت گردوں کے داخلے کی نگرانی کی جاسکے گی۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مطابق سب سے پہلے باڑھ کا آغاز فاٹا کے باجوڑ اور مہمند ایجنسی کے انتہائی خطرے والے علاقوں سے ہوگا جبکہ مزید ٹیکنیکل نگرانی کے ذرائع بھی استعمال کیے جارہے ہیں اور اس مقصد کے لئے فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔ حکومت کے پاس یہ قابل اعتبار اطلاعات موجود ہیں کہ پاکستان کے مختلف حصوں میں حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی زیادہ تر یلغار ان ہی ایجنسیوں کے ذریعے ہوتی ہے ، لہذا ان کو فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے۔ کئی برسوں سے پاکستان پرزور طریقے سے امریکا سے پاک افغان سرحد پر باڑھ لگانے کے لئے مالی امداد فراہم کرنے کے لئے دلائل دیتا رہا ہے کیونکہ اسلام آباد اس کام کے لئے درکار بھاری رقم فراہم کرنے کی حیثیت میں نہیں ہے لیکن امریکا نے کبھی اس پر توجہ نہیں دی۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ سرحد کے آر پار نقل و حرکت بلا روک ٹوک جاری ہے۔ درحقیقت سخت اقدامات کی غیرموجودگی میں اس طرح کی نقل و حرکت کو روکا بھی نہیں جاسکتا۔ آخرکار پاکستان کی حکومت نے مرحلہ وار باڑھ کے لئے رقم جاری کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ کام وسائل کی قلت کی وجہ سے ایک ہی مرحلے میں نہیں کیا جاسکتا۔ اس بات کا فیصلہ وزیراعظم کی زیر قیادت ایک اعلی سطح کے اجلاس میں کیا گیا جس میں آرمی چیف نے بھی شرکت کی، یہ اجلاس وزیراعظم کے دورہ کویت سے قبل ہوا تھا۔ حالیہ کچھ عرصے میں لاہور، سہیون اور دیگر علاقوں میں ہونے والے خودکش حملوں کے بعد سول اور فوجی قیادت اس نتیجے پر پہنچی یہ افغانستان سے غیر قا نو نی آمد و رفت روکنے کے لئے باڑھ لگانا ضروری ہے۔ 
تازہ ترین