• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف اورآصف زرداری میں ڈیل نہیں ہوئی،اسحاق ڈار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع ناگزیر تھی،پیپلز پارٹی کے نو میں سے چار مطالبات مسودے میں شامل کیے گئے، فوجی اتحاد کے سربراہ کیلئے جنرل راحیل شریف کا نام سعودی عرب نے پیش کیا تھا،جنرل راحیل شریف کا اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بننا پاکستان کیلئے اعزاز ہوگا، 2000ء میں پرویز مشرف نے حکومت میں شمولیت کی پیشکش کی تھی، میرے انکار پر مجھے جھوٹے مقدمات میں پھنسادیا گیا،سعید احمد میرٹ کی بنیاد پر نیشنل بینک کے صدر مقرر ہوئے ہیں، نیوز   لیکس کمیشن کی رپورٹ حمود الرحمن اور ایبٹ آباد کمیشن کی طرح چھپائی نہیں جائے گی،نواز شریف اور آصف زرداری میں کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے، ڈیل ہوتی تو مجھے فوجی عدالتوں کیلئے جوتے نہ گھسنے پڑتے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ اسحاق ڈار نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع ناگزیر تھی،پیپلز پارٹی کے فوجی عدالتوں کیلئے نو میں سے چار مطالبات مسودے میں شامل کیے گئے، فوجی عدالتوں کے قانون پر تقریباً تمام پارٹیاں متفق ہوگئی ہیں، مولانا فضل الرحمن کو منانے کی کوششوں میں مزید وقت لگ سکتا تھا، دہشتگردوں کا کوئی مذہب یا قوم نہیں ہوتی بلکہ تباہی ان کا ایجنڈا ہوتی ہے، کچھ اضافوں اور ایک آدھ شق کے علاوہ فوجی عدالتوں کے 2015ء کے قوانین کو ہی دوبارہ لائے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ یمن کے معاملہ میں سعودی عرب پاکستانی فوج لڑنے کیلئے مانگ رہا تھا ، پارلیمنٹ میں قرارداد بھی اسی حوالے سے منظور ہوئی تھی، اسلامی فوجی اتحاد دہشتگردی کیخلاف لڑنے کیلئے بنایا جارہا ہے، فوجی اتحاد کے سربراہ کیلئے جنرل راحیل شریف کا نام سعودی عرب نے اس وقت پیش کیا جب وہ آرمی چیف تھے، وزیراعظم اور جنرل راحیل شریف کے سعودی عرب فوجی مشقیں دیکھنے گئے تھے ، اس موقع پر جنرل راحیل شریف کو اتحادی فوج کا سربراہ بننے کی آفر کی گئی تھی، اس وقت چونکہ جنرل راحیل شریف آرمی چیف تھے اگر وہ فوجی اتحاد کی سربراہی بھی قبول کرلیتے تو مفادات کا ٹکراؤ ہوسکتا تھا اس لئے یہ پیشکش نہیں مانی گئی، جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد سعودی حکومت نے حکومت پاکستان کو دوبارہ تحریری درخواست دی ، راحیل شریف کو سعودی فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے کا فیصلہ سول ملٹری قیادت کی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے، جنرل راحیل شریف کا اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بننا پاکستان کیلئے اعزاز ہوگا۔وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حدیبیہ کنسورشیم لینڈنگ تھی، اس میں آٹھ فائنانشل ادارے تھے باقی چیف ایگزیکٹو کہاں ہیں، پاکستان میں بے نامی اکاؤنٹس کی پچھلے مہینے تک اجازت تھی جس پر ہماری حکومت نے پابندی لگائی ہے، 1992ء اور 2001ء کے قوانین کے تحت آج بھی پاکستان میں غیرملکی کرنسی اکاؤنٹس کو مکمل تحفظ حاصل ہے، مجھ پر منی لانڈرنگ کے الزامات کو گیارہ جج ردّی قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2000ء میں پرویز مشرف نے حکومت میں شمولیت کی پیشکش کی تھی، میرے انکار پر مجھے جھوٹے مقدمات میں پھنسادیا گیا، اس وقت کے آئی ایس آئی چیف جنرل محمود ، جنرل ذوالفقار، جنرل طارق مجیداور جنرل امجد نے قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے مجھے حکومت میں شامل ہونے کیلئے کہا تھا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سعید احمد میرٹ کی بنیاد پر نیشنل بینک کے صدر مقرر ہوئے ہیں،سعید احمد نے بیرون ملک مختلف بینکوں میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے، نیشنل بینک کے صدر کیلئے وزیراعظم کو تین نام بھیجے تھے جس میں سے انہوں نے سعید احمد کا انتخاب کیا، سعید احمد کو پاکستان لانے کیلئے مجھے احسن رشید نے آمادہ کیا تھا جو ان کا پنجاب کا صدر اور سعودی عرب میں میزبان ہوتاتھا، 2013ء میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی بات ہورہی تھی اب 2030ء تک جی ٹوئنٹی میں شامل ہونے کی پیشگوئی کی جارہی ہے، چند بیمار ذہنوں کی منفی باتوں کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کار کنفیوژ ہوتے ہیں، کبھی دھرنا، کبھی پاناما، الیکشن تک یہ ڈرامے کرتے رہیں گے۔ ڈان لیکس کے معاملہ پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈان لیکس کمیشن کی رپورٹ جلد یا بدیر آجائے گی، ڈان لیکس کمیشن کی رپورٹ حمود الرحمن اور ایبٹ آباد کمیشن کی طرح چھپائی نہیں جائے گی بلکہ سامنے لائی جائے گی۔وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان پر 30جون 2016ء تک بیرونی قرض 57ارب ڈالر ہے اور اسٹیٹ بینک کے پاس 18ارب ڈالر ہیں جسے منہا کردیا جائے تو ساڑھے 39ارب ڈالر بنتا ہے، ہم نے جب حکومت سنبھالی تو قرضہ 48 ارب ڈالر اور اسٹیٹ بینک کے پاس 4ارب ڈالر تھے، 74ارب ڈالر کی جو رقم بتائی جارہی ہے اس میں پبلک پرائیویٹ قرض بھی شامل ہے، پچھلے دو تین سال سے ہر سال پانچ چھ بلین ڈالر واپس کررہے ہیں، پرویز مشرف کا لیا گیا پانچ سو ملین ڈالر قرض بھی واپس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کیلئے ٹیکس چوروں پر ہاتھ ڈالنا پڑے گا، سوئس حکام کی کوئی شرط مانے بغیرمعلومات حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے، نئے عالمی معاہدوں کے بعد دنیا میں ٹیکس چوری کر کے پیسہ چھپانا بہت مشکل ہوجائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اس کی تصحیح ہو، سوئس اکاؤنٹس میں پاکستانیوں کی رقم کے بارے میں حتمی ہندسہ نہیں بتایا جاسکتا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ نواز شریف اور آصف زرداری میں کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے، ڈیل ہوتی تو مجھے فوجی عدالتوں کیلئے جوتے نہ گھسنے پڑتے،میری آصف زرداری سے کوئی ناراضی نہیں ہے۔
تازہ ترین