• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تفتیش اور استغاثے کے نظام میں بہتری نہ ہونے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو کیس سماعت کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس حوالے سے چیف جسٹس نے تمام صوبائی اور وفاقی پراسیکیوٹر جنرلز کو نوٹس جاری کردیئے ہیں اور ان سے تفتیش اور استغاثے کے نظام میں بہتری نہ ہونے کے معاملے پر جواب طلب کیا ہے۔ استغاثے کی کمزوری پر قبل ازیں عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی سوالات اٹھا چکے ہیں اور متعدد مقدمات میں قرار دے چکے ہیں کہ کمزور استغاثہ کے باعث ملزمان بری ہو جاتے ہیں۔ مقدمے کے ٹھوس ہونے کا دارومدار ایف آئی آر یا استغاثے پرہوتا ہے اور استغاثہ تبھی کمزور ہوتا ہے جب یہ بدنیتی پر مبنی ہو۔ دوسری طرف کمزور تفتیش اصل ملزمان کے دفاع کا سبب بن جاتی ہے اور وہ بری ہو جاتے ہیں۔ اس صورت حال کے باعث اب تک نہ جانے کتنے مظلوم انصاف سے محروم رہے ہیں۔ کمزور استغاثے اور تفتیش کا یہ خود ساختہ نظام اس قدر جڑ پکڑ چکا ہے کہ چیف جسٹس کو اس کا نوٹس لینا پڑا۔ استغاثہ اور تفتیش کمزور ہونے کے باعث اصل ملزمان کی بریت اور جرا ئم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، رشوت و اقربا پروری پروان چڑھتی ہے جبکہ مظلوم کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ اس سقم سے نہ جانے اب تک کیسے کیسے جرائم پیشہ افراد فائدہ اٹھا چکے اور کتنے ہی سائل انصاف سے محروم ہوئے ہیں۔ امید ہے کہ چیف جسٹس کا از خود نوٹس لینے کا یہ اقدام صحت مند عدلیہ کے نظام کے قیام میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس کے نتیجے میں رشوت و اقربا پروری کی حوصلہ شکنی ہو گی اور ہر خاص و عام کو انصاف مل سکے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بدنیتی کی بنا پر استغاثہ اور ایف آئی آر درج کرنے اور کرانے والوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائےاور ایسے عوامل کی مکمل بیخ کنی کی جائے جو کمزور استغاثہ اور کمزور ایف آئی آر کا باعث بنتے ہیں۔

.
تازہ ترین