• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
World Autism Awareness Day
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آٹزم سے متا ثرہ بچوں کا دن منایا گیا۔آٹزم بچوں کی بیماری ہے جس سے متاثر ہ زیادہ تر بچوں کی عمر 18 ما ہ سے 3 سال کے درمیان ہوتی ہے۔

اس سے متاثر بچے ابتدائی عمر سے ایک مخصوص ذہنی حالت میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان بچوں کو روز مرہ کی بات چیت اوربولنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے ۔

یہ بیماری اصل میں ایک ذہنی کیفیت ہے جس کے مختلف پہلو ہیں۔ یہ ایک ایسی کیفیت ہے جس کا سمجھنا اور پتہ لگا نا دوسری بیماریوں کے مقابلے میں ذرا مشکل ہوتا ہے۔

لوگوں میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اس میں مبتلا بچوں کو بروقت علاج نہیں مل پاتا تھا جس کے نتائج بچوں میں سستی اور پڑھائی لکھائی سے بے دلی کی شکل میں رونما ہوتےتھے لیکن جیسے جیسے لوگوں کو اس سے آگاہ کیا جارہاہے ،متاثرہ بچوں کی تعداد میں کمی ہورہی ہے۔

پاکستان میں اس بیماری سے متاثر بچوں کی تعداد تقریباََ 350,000 ہے جس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

سن2012 میں پاکستان میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور کا قیام عمل میں آیاجس میں ورانہ تھراپی، اسپیچ تھراپی اوررویے کی بہتری سے متعلق انتظام کئےگئے جس سے متاثرہ بچوں کی علمی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔

اس کے علاوہ سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر بھی اس سے متعلق آگاہی پروگرام جاری ہیں جس میں مختلف ٹیموں کو تشکیل دیا گیا جو ملک بھر کے مختلف اسکولوں میں جا کر اس سے متاثرہ بچوں کی بہتری کیلئے کامکر رہی ہیں۔

اس مہم کے پیش ِنظر منعقد ہونے والے پروگرام کا مقصد اس سے متا ثر بچوںکو اس مخصوص کیفیت سے باہر لاناہےتاکہ آنے والے وقتوں میں وہ معاشرے کا اہم رکن بن سکیں۔
تازہ ترین