• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیااساتذہ کواسلحہ ملناچاہئے؟سانحہ چارسدہ نے نیاسوال جنم دیدیا

اسلام آباد(رائٹرز)چارسدہ میں باچاخان یونیورسٹی پر حملے نے اساتذہ کو اسلحہ فراہم کرنے کے حوالے سے نئے سوال کو جنم دیاہے۔باچاخان یونیورسٹی کے ڈائریکٹر محمدشکیل نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایاکہ وہ اپنے 15طلبہ کے ساتھ کیمپس کی عمارت میں تیسری منزل کی بالکونی پرپھنسے ہوئے تھے جب ایک دہشت گرد سیڑھیاں چڑھ کر آیا‘اس وقت انہوں نے وہاں آنیوالے پولیس اہلکارکو کہاکہ وہ بندوق ہماری طرف پھینکیں تاکہ ہم جوابی فائرکرسکیں‘ان کا کہناتھاکہ ہم چھپ گئے تھے کیوں کہ ہم غیرمسلح تھے‘مجھے اپنے اسٹوڈنٹس کی فکر تھی ‘میرے متعددبار کہنے پر پولیس اہلکارنے میری طرف بندوق پھینکی جس کے بعد میں دہشت گردوں پر کچھ گولیاں چلائیں‘واقعہ کی مزیدتفصیلات سامنے آنے پریونیورسٹی عملے کے ایسے دوارکان کے نام سامنے آئے ہیں جنہوں نے اسلحہ اٹھاکردہشت گردوں کے خلاف مزاحمت کی ‘ بعض حلقوںنے انہیں ہیروقراردیاہےتاہم دیگر نے یہ سوال اٹھایاہے کہ کیااساتذہ کو مسلح کیاجاناچاہئے کیوں کہ ایسا کرنااس پیشے کے خلاف ہے۔کیمسٹری کے پروفیسر حامد حسین اس تذبذب کا شکارنہیں ہوئے ‘انہوں نے طلباء کو بچانے کیلئے دہشت گردوں کا مقابلہ کیااوراپنی جان قربان کردی۔
تازہ ترین