چارسدہ‘پشاور(ایجنسیاں)وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ چارسدہ،پشاور حملوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ملوث ہے ‘وزیراعظم بھارت اور افغانستان سے کھل کربات کریں‘طورخم بارڈرپر بغیر شناخت کے لوگوں کی آمدورفت روکی جائے‘تمام صوبائی اداروں کو سکیورٹی فراہم کرناممکن نہیں‘فوج کے آنے سے پہلے ہی پولیس نے حالات پر قابو پا لیا تھا ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعرات کو باچاخان یونیورسٹی کے دورے پر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔دریں اثناء صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی زیرصدارت سول سیکریٹریٹ پشاورمیں ہواجس میں ایک بار پھروفاق سے ایف سے واپس کرنیکا مطالبہ کیاگیاجبکہ ارکان نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال کاجائزہ بھی لیا‘اس موقع پر شہدا کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی‘کابینہ کو بریفنگ کے دوران اسکولوں کی سیکورٹی سخت بنانے کی ہدایات جاری کر دی گئیں ۔باچاخان یونیورسٹی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلی پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ سانحہ چارسدہ کے بعد ایک بار پھر اے پی سی بلائے جانے کی ضرورت ہے تاکہ نیشنل ایکشن پلان میں کمی بیشی دور کرکے اس پر عملدرآمد یقینی بنایاجاسکے‘یہ وقت سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا نہیں ‘چارسدہ کے عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے دہشتگردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا‘ سکیورٹی گارڈز اور مقامی پولیس اہلکاروں نے بہادری کا مظاہرہ کیا یہ لوگ اگر نہ ہوتے تو بہت بڑا نقصان ہوتا‘انہوں نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے ایف سی واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا‘ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے حملوں کا انداز تبدیل کر دیا ہے ‘پرویز خٹک نے مطالبہ کیا کہ طور خم بارڈر پر بغیر شناخت کے لوگوں کی آمد و رفت کو روکا جائے‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ باچا خان یونیورسٹی کے قریب یا باہر چوکی بنانا چاہتے تھے لیکن وائس چانسلر نے منع کیا‘ صوبے کے تمام اداروں کو سکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے‘ تمام تعلیمی اداروں کو اپنے سکیورٹی گارڈز رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے‘باچاخان یونیورسٹی کے زخمی اور شہدا کو اے پی ایس کے زخمیوں اور شہدا جیسا پیکج دیا جائے گا۔