• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کابینہ کے نیلے پیلے فیصلے اور دیگر سبز باغات
وفاقی کابینہ نے جو فیصلے کئے ہیں،وہ سب کے سامنے آچکے ہیں اور سب کو خبر ہے، اب عوام پرامید ہیں کہ ان کے جملہ مسائل حل ہو جائیں گے، قوم کے ساتھ کھلواڑ بند ہو جائے گا، اس وقت ن لیگ کے کرتا دھرتا جو بھی خدمت عوام کے حوالے سے کرینگے اس کا پھل وہ آئندہ انتخابات میں اٹھا سکیں گے، موقع بھی ہے دستور بھی جو کچھ سنہری فیصلے کابینہ کی جانب سے آئے ہیں وہ تاحال اخبارات اور ڈیجیٹل میڈیا کی زینت ہیں، اب ان کے ثمرات عوام تک کب پہنچیں گے؟اس کی ذمہ داری کابینہ میں موجود بااثر موثر افراد کی ہے کہ تمام یہ اچھی اچھی باتیں جن کی تفصیل پڑھ پڑھ کر قلم اپنے جامے میں نہیں سما رہا، اگر صرف باتیں ہی ہیں اور عملدرآمد فوری بنیادوں پر نہ ہوا تو عوام بھی اب تنگ آمد بجنگ آمد ٹھان چکے ہیں، ن لیگ کیلئے پکی ہوئی فصل اٹھانے کا موسم ہے، وہ پاکستان کے ان غریب عوام کے دل بذریعہ فیصلہ ہائے کابینہ جیت سکتی ہے اور ہار بھی سکتی ہے، امید ہے وہ اپنے لئے بہتر آپشن چنے گی، ہم یہاں ایک بات کابینہ کے کرنے لائق کاموں میں ایڈ کردیں کہ لمز نے لاہور شہر کا ایک سروے کیا، نوے فیصد عوام نے کہا ہمیں سوائے مہنگائی کے اس وقت اور کسی مسئلے کے حل سے سروکار نہیں، وہ کہتے ہیں اشیائے ضروری کی قیمتیں ان کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہیں، ایسا تو پہلے کبھی نہیں ہوا، ویسے بھی زمان خلق پر یہ ورد بھی جاری ہے کہ جب بھی ن لیگ آتی ہے، عام آدمی کے ضرورت کے نرخ ایکدم بڑھ جاتے ہیں اور اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ وہ سچ کہتے ہیں اس لئے کابینہ سب سے پہلے نرخ نیچے لائے، ورنہ وہ نیچے آجائے ۔
٭٭٭٭٭
عوام کی ادھوری روٹی کا ذکر ہی نہیں
قومی اسمبلی میں پی پی، ایم کیو ایم، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی کا واک آئوٹ اے این پی کی بھوک ہڑتال۔ جن مسائل کے حل کیلئے مذکورہ تمام عوام کے انتہائی خیر خواہ سیاسی جماعتوں نے واک آئوٹ کیا، اپوزیشن کااصل مقصد عوام کے وہ مسائل ہوتے ہیں کہ پورے نہ ہوں تو وہ بھوکے سوتے ہیں، ان کے بچے ادھوری روٹی کھاتے ہیں، خیر سے یہ جو 5سیاسی پارٹیوں نے اسمبلی سے واک آئوٹ کیا ہے۔ اس واک آئوٹ کا تعلق دور نزدیک سے غریب عام آدمی کی اس مصیبت یعنی مہنگائی سے ہے جو ثریا تک پہنچ گئی ہے اور ثریا نے اسے واپس بھیج دیا ہے، آپ سب سیاسی لیڈرز جن کو پاکستان کی سب سے بڑی اکثریت یعنی قبیلہ مفلساں نے پارلیمان میں اپنی فوری ضروریات کی تکمیل کے لئے پہنچایا کیا کبھی کھانے پینے کی اشیاء صرف کی آسمان سے باتیں کرتی بے لگام اور خارج از نظام حکومت مہنگائی کیلئے بھی بائیکاٹ کیا ہے، یہ ٹھیک ہے کہ انہوں نے جن مصائب و مشکلات کیلئے اسمبلی سے خروج کیا وہ بھی کہیں نہ کہیں عوام ہی سے جا ملتے ہیں مگر ترجیحات کا تعین حکومت کو تو نہ آیا نہ آئے گا وہ بھی یہی کچھ ہیں، آج حالت یہ ہے کہ ہانڈی روٹی عام آدمی کے بجٹ سے بہت دور جا چکی ہے، حکومت تو اپنی جگہ علیہ ما علیہ ہے، کہ حکومت سے باہر عوام کے بہی خواہ بڑے بڑے جغادری لیڈرز بھی سبحان اللہ ہیں، آخر کب یہاں کے ان طبقات کے کام ودہن کو تر کرنے اور عام ضرورت کی چیزیں سستی اور دسترس میں ہونے کا وقت آئے گا، ہمارا مشورہ تو غریب عوام کو ہے کہ صرف ایک عدد الیکشن سے وہ بھی واک آئوٹ کر دیں ؎
خداوندا ترے جو غریب غربے کہاں جائیں
کہ روٹی سالن بھی مہنگا ہے اور زہر بھی مہنگا
٭٭٭٭٭
وہ بہت اچھے ہیں مگر......
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف حسب معمول نہایت پرخلوص انداز میں وہ کچھ گل افشانی کر چکے ہیں کہ غریب آدمی کے سر پر ایک پھول بھی نہیں گرا، ہم کہتے ہیں کہ چلو آپ کے ارادے نہایت اچھے اور اونچے ہیں لیکن کبھی اتنا تو کردیں کہ؎
نی اک پھل موتیے دا مار کے جگا سونہڑیئے!
اللہ تعالیٰ جب کسی کو حکمران بناتا ہے تو حساب کے وقت یہ نہیں سنے گا کہ جی میں یہ کام کر ہی نہیں سکتا تھا، اور بارگاہ ایزدی سے نااہلی کا سرٹیفکیٹ بائیں ہاتھ میں تھما کر فرمائے گا اسے اپنا کمرہ دکھا دیں، یہ جو ہم نے لپیٹ کے بات کی ہے تو گویا دہکتا انگارہ ٹھنڈا کر کے پیش کیا ہے، ورنہ بہ انداز دگر کچھ کہیں تو لغت جواب دے جاتی ہے، البتہ ایک بات ہے کہ ہمارے باقی وزرائے اعلیٰ بھی چاند سورج ہیں مگر ’’نئیں ریساں شہباز شریف دیاں‘‘ اس لئے ہم نے جب ان کا آج کا بیان پڑھا اور گزشتہ روز ملتان میں انگریزی تقریر سنی تو ہمارا ایمان ان پر اور پختہ ہوگیا، اور اسی پختگی کی بنیاد پر ہم ان سے گزارش کرتے ہیں، کہ ان کا بیان حقیقت ترجمان معنی خیز ہے، کہ حکومت ہماری ہو یا کسی اور کی ملکر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، باقی کسی کی بات رہنے دیں اپنی بات کریں جس کی حکمرانی ہوتی ہے اس کی اہلیت بھی جوابدہ ہوگی، پاکستان کو اگر اشیائے ضروری کے نرخوں کی ناقابل برداشت بلندی کے ساتھ ملکر آگے لے جانا ہے تو پہلے غریب کے اور امیر کے پیٹ کا فرق دور کریں، ایک جو چاہتا ہے نرخ پوچھے بغیر خرید لیتا ہے، دوسرا خالی ہاتھ گھر لوٹ آتا ہے اور بیوی سے کہتا ہے پتھر ابلنے رکھ دو، 64مجسٹریٹس ایک شہر میں اور سارے تھانے اس کے حوالے پھر بھی پرائس ہائیک بے قابو ہو تو اس ملی بھگت اور کھانے پینے کی مد سسٹم کو بھی کالعدم قرار دے دیں وما علینا الا البلاغ۔
٭٭٭٭٭
باریاں، یاریاں، فنکاریاں
٭....کلبھوشن کے معاملہ پر کوئی دبائو قبول نہیں کرینگے، وزیراعظم آرمی چیف ملاقات میں اتفاق،
یہ کلبھوشن ہمارے ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل ہے، جس کا اس نے اقرار کرلیا ہے، انسانیت کو محفوظ کرنے کیلئے کلبھوشن اور ان جیسے کرداروں کا خاتمہ ہی انسانوں کیلئے حیات ہے۔
٭.... ایم این ایز کو گیس اسکیمیں دینے کا فیصلہ،
گیس سوئی نادرن کے پاس رہنے دیں، اپنے ایم این ایز کو پنجاب کی زرخیز زمین سے زر نہ اٹھانے دیں، آخر یہ اتنا بڑا سوئی گیس کا محکمہ کس لئے ہے، نوازنے کا عمل اب روک بھی دیں بہت ہو چکا۔
٭.... بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے المناک واقعات بڑھ گئے ہیں،
ایسا کبھی کسی کرتا دھرتا کے ساتھ ہو تو آسمان زمین پر لے آئے بے اثر عام لوگوں کی جان مال عزت محفوظ نہیں تو یہی خدائی فیصلہ حکمرانوں کو گھربھیجنے کیلئے کافی ہے، ذمہ داران جان رکھیں، حکمرانوں کا حساب بہت لمباہوگا، آخر خوف خدا بھی کوئی چیز ہے اور اس کا نہ ہونا بہت بڑی بدنصیبی۔

.
تازہ ترین