چار سدہ.......آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ چار سدہ کی باچاخان یونی ورسٹی پر حملہ آوردہشت گردوں کے 8سہولت کار تھے جن میں سے 5کو گرفتار کر لیا ،3کی تلاش جاری ہے۔
اس تمام منصوبے کا انکشاف آج آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک پریس بریفنگ میں کیا، انہوں نے بتایا کہ چار دہشت گردوں نے حملہ کیا جو سب اس حملے میں مارے گئے، دہشت گردوں کو افغانستان سے کمانڈر عمر نارے اور نائب کمانڈر قاری ذاکر کنٹرول کر رہے تھے، دہشت گردوں کے آٹھ سہولت کار تھے جن میں سے سے پانچ کو گرفتار کر لیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ منصوبے کا ماسٹرمائنڈ افغانستان میں بیٹھا ہوا کمانڈر عمر نارے اور اس کا نائب قاری ذاکر تھا، چاروں حملہ آور امیر رحمان، عمر محسود، علی محمد اور عابد حملے کے دوران مارے گئے، ان میں سے امیر رحمان عرف عثمان کی نادرا ریکارڈ سے شناخت ہو چکی ہے، حملے کے دوران دہشت گردوں کو افغانستان سے مسلسل کالز آتی رہیں، جس افغان نمبر سے یہ کالز آئیں وہ 0093774021675تھا ۔
لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے گرفتار سہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے پیش بھی کیا، ان میں سے سے سہولت کار عادل مستری کا کام کرتا ہے اور اس نے کچھ روز پہلے باچا خان یونی ورسٹی میں بھی مستری کا کام کیا تھا، اسی نے یونیورسٹی کا نقشہ بنا کر دہشت گردوں کو دیا۔
سہولت کار ریاض نے اسلحے کی خریداری میں دہشت گردوں کی مدد کی، نوراللہ نے رکشے میں دہشت گردوں کو یونی ورسٹی تک پہنچایا، ان کے علاوہ سہولت کار ابراہیم ولد عادل اور ضیاء اللہ بھی پکڑے جا چکے ہیں۔
ایک دہشت گرد کی بیوی اور بھانجی نے درہ آدم خیل سے اسلحے کی خریداری میں دہشت گردوں کی مدد کی، ان تینوں کی تلاش جاری ہے۔