لاڑکانہ +ماتلی( بیورو رپورٹ/نامہ نگار) لاڑکانہ شہر میں گیس کی بد ترین لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لاڑکانہ کے شہریوں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گیس کی سپلائی روزانہ رات گیارہ بجے سے صبح سات بجے تک مکمل طور پر بند کر دی جاتی ہے جبکہ صبح سات بجے سے نو بجے تک گیس کا پریشر اتنا کم رکھا جاتا ہے کہ ناشتہ تیار کرنا اور سخت سردی میں پانی گرم کرنا ممکن نہیں ہوتا جس کی وجہ سے اسکول جانے والے بچوں کو بغیر ناشتہ اسکول جانے پر مجبور ہونا پڑتا ہے تو دوسری جانب دفاتر میں ملازمت کرنے والے افراد کو بھی تیار ہونے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گیس کی اس بدترین لوڈ شیڈنگ سے وی آئی پی علاقے اور سوئی گیس افسران کے بنگلوں کو استثنا حاصل ہے۔ شہریوں نے اس صورتحال پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک جانب گیس کی غیر اعلانیہ اور اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تو دوسری جانب گیس کی جبری لوڈ شیڈنگ میں وی آئی پی علاقوں اور سوئی گیس افسران کے بنگلوں کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نام نہاد سرکاری خادم بھی ویسی ہی صورتحال کا سامنا کریں جس کا شکار باقاعدگی سے گیس بل ادا کرنے والے بے سہارا صارفین دوچار ہیں۔ شہریوں نے گیس کی جبری لوڈ شیڈنگ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف بھی سخت کاروائی ا و ر گیس کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ماتلی۔ گنجان آبادی والے علاقوں کشمیری محلہ ،چڈھڑ محلہ ،سریوال کالونی، فتح پور محلہ ،پھاٹک کالونی ،سمیت دیگر کالونیوں میں کئی دنوں سے سوئی گیس پریشر میں کمی کے باعث علاقہ مکین سخت پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ گیس کی قلت اور پریشر کی کمی کے باعث جہاں ایک طرف کاروبار زندگی متاثر ہورہاہے تو دوسری جانب گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے ہوگئے ہیں اکثر صبح اور رات کے اوقات میں سوئی گیس کا پریشر نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو انتہائی تکلیف کا سامنا ہے اور خواتین کو کھانا پکانے کے دوران پریشانی اٹھانا پڑرہی ہے۔ اسکول کالج جانے والے طالب علم اورنوکری پیشہ افراد ناشتہ کئے بغیر ہی روانہ ہوجاتے ہیں سوئی گیس پریشر میں کمی کی وجہ سے گیس سلنڈر کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ لکڑیوں کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے اور دکان مالکان نے اپنے من مانے نرخ مقررکررکھے ہیں۔