وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ توہین مذہب کے الزام میں مارے جانے والے طالبعلم مشعال کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کا فیصلہ کرلیا،مردان کا کل کاواقعہ افسوسناک اور نازک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں کوئی ایسے شواہد نہیں ملے کہ مشعال نے دین کے خلاف بات کی ہو،مقتول بچے کے موبائل ریکارڈ سے بھی کوئی قابل اعتراض چیز نہیں ملی۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہجوم کو اشتعال دلا کر حملہ کرایا گیا ہے، یہ بہت ظلم ہے، اگر نئی نسل جوش میں آکر قتل کرنے لگے تو ملک غلط سمت میں جائے گا،پھر تو کوئی بھی اٹھ کرکہے گا کہ فلاں نے یہ بات کہی اوراسے جاکر قتل کردو،واقعہ بربریت ہے،ایسی کارروائی کریں گے کہ لوگ آئندہ قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے ڈریں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ قانون کو ہاتھ میں لینا اچھی بات نہیں، واقعے میں پولیس کی کوئی ناکامی نہیں، پولیس یونیورسٹی کے اندر نہیں ہوتی، انتظامیہ کے طلب کرنے پر جاتی ہے،آئی جی خیبر پختون خوا واقعے کی رپورٹ دیں گے ۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ اس کیس میں اب تک خلاف اسلام کوئی چیز سامنے نہیں آئی،مردان کا کل کا واقعہ ایک شیطانی عمل یا کسی کا ذاتی فعل ہوسکتا ہے، مردان واقعے میں صحیح سزا بھی دی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسا نہ ہو، ہم مردان واقعے کو ایک مثال بنا کر آگے چلیں گے۔