• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اس حقیقت سے کوئی ذی شعور انسان انکار نہیں کرسکتا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ پاکستان خوشحالی کی اور اس خطے میں امن کی ضمانت ہے۔ اسی بنا پر اس منصوبے کو پاکستان کے لئے گیم چینچز کہا جاتا ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ چین نے ایک مرتبہ پھر پاک چین اقتصادی راہداری پر اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کر دیا ہے جو اب 55سے 62ارب ڈالر کردی گئی ہے۔ یہ اضافی رقم سی پیک کے تحت پاکستان میں صنعتی زونز اور بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔ سی پیک منصوبہ ایک طرف پاکستان اور چین سمیت پورے خطے کیلئے معاشی سرگرمیوں اور خوشحالی کے در کھول رہا ہے دوسری طرف بجلی کا بحران دور کرنے میں معاون ہے۔ چینی سفارتکار ژاولی جیان کے مطابق راہداری کے ساہیوال اور پورٹ قاسم پروجیکٹ سمیت ونڈیارو کے چار منصوبے ارلی ہارویسٹ پروگرام (ای ایچ آئی) کے تحت اس سال مکمل کئے جائیں گے۔ چین میں چھ کاریڈور تعمیر کئے جا رہے ہیں جن میں سی پیک پر عملدرآمد کی صورتحال سب سے زیادہ حوصلہ افزا ہے۔ سی پیک کے منصوبے کے تحت 29منصوبوں کی نشاندہی کی گئی جن میں اٹھارہ مکمل ہونے کے مراحل میں ہیں ان پر اٹھائیس ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔ ملک بجلی کے جس شدید بحران سے دوچار ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ بجلی کی پیداوار سے متعلق منصوبوں پر تیزی سے کام کیا جائے اور ان منصوبوں کی رفتار اور ان پر خرچ کی جانے والی رقم کی بھی خاص طور پر نگرانی کی جائے۔ یہ حقیقت ہے کہ بجلی کی پیداوار اگر ضرورت کے مطابق حاصل کرلی جائے تو ملک میں تجارتی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی جس سے مہنگائی میں کمی اور روزگار میں اضافہ ہوگا۔ امید کی جانی چاہئے کہ حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کیلئے مؤثر حکمت عملی پر کام کرے گی اور قوم کو اس منصوبے سے جو توقعات وابستہ ہیں وہ پوری ہوں گی۔

.
تازہ ترین