پشاور(اے پی پی‘جنگ نیوز)پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت اعلیٰ ترین عسکری قیادت کا اجلاس ہفتہ کو کورہیڈکوارٹرزپشاورمیں ہواجس میں چارسدہ حملےکی تحقیقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا‘آئی ایس پی آرکے مطابق اجلاس میں میں کورکمانڈرپشاور ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم او، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آرنے شرکت کی‘ اجلاس کے دوران فاٹا اورخیبرپختونخوا میں آپریشن کا جائزہ لیا گیا اورخیبرپختونخوا میں انٹیلی جنس بنیادوں پر آپریشن پر غور ہوا، پاک افغان بارڈر مینجمنٹ اور چارسدہ حملےکی تحقیقات میں پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے بعدمیڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹرجنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پرحملے میں چاردہشت گرد اور چار سہولت کار شامل تھے،سہولت کاروں کو پکڑ لیا ہے‘ چارسدہ حملے کی یہ کارروائی افغانستان کے ایک علاقے سے کنٹرول کی گئی‘دہشت گردوں نے وہیں تربیت حاصل کی‘اب جوہوگاسب دیکھیں گے‘ہم نے یہ نہیں کہاکہ حملہ افغانستان نے کرایا۔اس موقع پر انہوں نےگرفتار چارسہولت کاروں کو میڈیاکے سامنے بھی پیش کیا ‘حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے فوجی ترجمان نے کہاکہ دہشت گردوں کو ذاکر نے طور خم بارڈر پار کرایا جہاں سے وہ عام شہریوں کے روپ میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے مردان پہنچے جہاں پر سہولت کاروں عادل اور ریاض نے ان کو مردان چارسدہ روڈ پر واقع دو گھروں میں ٹھہرایا ‘مستری عادل نے ‘جوکچھ عرصہ قبل یونیورسٹی میں تعمیری کام کرچکا تھا ‘نے ان کو یونیورسٹی کا نقشہ فراہم کیا جبکہ ذاکر اور ایک دوسرے سہولت کار نوراﷲ نے کچھ روز قبل ایک رکشہ خریدا جس میں دہشت گردوں کو یونیورسٹی کے ارد گرد کے علاقوں کی ریکی عادل نے کرائی اور اسی رکشہ میں حملے والے دن دہشت گردوں کولے جاکر نوراللہ نے یونیورسٹی کے باہر گنے کھیتوں میں اتارا ‘انہوں نے کہاکہ کارروائی کےلئے اسلحہ درہ آدم خیل سے لیاگیا اوراسلحے کو لانے کےلئے مفروردہشت گرد کی بیوی اور بھانجی کوبھی استعمال کیاگیا تاکہ چیکنگ سے بچاجاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی میں دہشت گردی کی کارروائی کے دوران افغانستان سے دس کالیں ریکارڈ کی گئیں ۔ بریفنگ کے دوران افغانستان میں مقیم حملے کے ماسٹرمائنڈ کمانڈرعمرمنصور نعرے اور ایک پاکستانی صحافی کے مابین ہونے والی گفتگو بھی سنائی گئی جس میں عمر نعرے نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دہشت گردوں کا نام عمر ‘ عثمان ‘ علی محمد اور عابد بتایا اور کہاکہ یہ تمام فدائی ہیں‘عاصم سلیم باجوہ نے کہاکہ یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد مارے گئے جبکہ سہولت کار ریاض ‘ عادل ‘ نوراﷲ اور ریاض کا بیٹا ابراہیم گرفتار کیے جاچکے ہیں جبکہ ایک سہولت کار رپوش ہوچکا ہے جس کی گرفتاری کےلئے کارروائی جاری ہے‘یونیورسٹی پر حملہ کرنےوالے دہشت گرد امیر رحمان کی شناخت نادرا نے کردی ہے جو جنوبی وزیر ستان کا رہنے والا تھا جبکہ تین دہشت گردوں کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت کرنے کی کارروائی جاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گرد ملک میں خوف کی فضاءقائم کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں اور اہم نے ان کے ان عزائم کو خاک میں ملا نا ہے جس کےلئے معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہے ‘انہوں نے کہاکہ یہ ایک چیلنج ضرور ہے تاہم ہمیں مایوسی کے بجائے متحد رہنا ہے اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے‘ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اپنے ارد گرد کے ماحول پر کڑی نظر رکھیں اور مشکوک افراد یا مشکوک سرگرمیوں کے حوالے سے قانون نافذ کرنےو الے اداروں کو آگاہ کریں ‘انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے مابین 26 سو کلو میٹر طویل سرحد ہے جس کی مکمل طورپر نگرانی تقریباََ ناممکن ہے تاہم بارڈر مینجمنٹ مکینزم پر کام جاری ہے ‘انہوں نے کہاکہ چارسدہ حملہ کے حوالے سے آرمی چیف نے افغان صدر کے ساتھ رابطہ کیا ہے جبکہ نچلی سطح پر بھی معلومات شیئر کرنے کا سلسلہ شروع کردیاگیا ہے ۔