• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہورہائیکورٹ بارنے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا

لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے پاناما کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وزیراعظم ایک ہفتے میں مستعفی نہ ہوئے تو وکلاء عدلیہ بحالی سے بھی بڑی ملک گیر تحریک چلائیں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے وکلاء کنونشن بھی بلایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ بارکے صدر ذوالفقار چوہدری، نائب صدر راشد لودھی، سیکرٹری عامر سعید راں اور فنانس سیکرٹری ظہیر بٹ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔چوہدری ذوالفقار نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اخلاقی طور پر نواز شریف کو وزارت عظمی سے الگ ہو جانا چاہیے‘سپریم کورٹ کے پانچوں ججز اس ایک نکتے پر متفق ہیں کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے۔ چودھری ذوالفقار علی نے خبردار کیا کہ اگر وزیر اعظم نے سات روز میں استعفیٰ نہ دیا تو عدلیہ بحالی سے بڑی تحریک چلائی جائے گی‘پانامہ لیکس کے معاملے پر دنیا بھر سے استعفے آئے، مگر وزیراعظم نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا ‘استعفیٰ کا مطالبہ جائز ہے کیوں کہ ماتحت افسران وزیراعظم کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کر سکتے‘ ان کا کہناتھاکہ وکلاء کے ملک گیر کنونشن کے علاوہ آل پارٹیز کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔اس موقع پربار کے نائب صدر راشد لودھی نے کہا کہ پہلی مرتبہ کرپشن سپریم کورٹ کا موضوع بنا اور منی ٹریل پر سپریم کورٹ نے سنجیدہ سوالات اٹھائے جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا‘سپریم کورٹ نے وزیراعظم کا موقف مسترد کر دیا ہے لہٰذا اب وہ اپنے عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔ دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری عامر سعید راں کا کہنا تھا کہ 20 اپریل کے فیصلے نے وزیراعظم کے خلاف فرد جرم عائد کی ہے اور فیصلے میں دو ججز نے واضح کردیا کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے سے قبل عدلیہ کو دھمکانے کے لیے بینرز لگائے گئے، یہ اقدام قابل مذمت ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے حکمرانوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا‘وزیراعظم اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں اور اپنے ماتحت افسران کے سامنے پیش ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیں۔وکلاء عہدیداروں نے واضح کیا کہ بار نے ہمیشہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے اور وکلا اب بھی جذبے اور لگن سے سرشار ہو کر اپنا پیٹ کاٹ کر کسی سیاسی جماعت کی پشت پناہی کے بغیر تحریک چلائیں گے۔
تازہ ترین