• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت کے بھیجے ہوئے جاسوس کلبھوشن یادیو نے جسطرح پاکستان میں قتل عام کا بازار گرم کیا، اس کی گرفتاری اور سزا ایک قدرتی امر تھا اور بھارت کو اس کے لئے ذہنی طورپر تیار رہنا چاہئے تھا اس کے برعکس عیارانہ اور مکارانہ ذہن رکھنے والی موجودہ بھارتی حکومت کے انتہا پسند اس نہج پر پہنچ گئے کہ ہفتے کے روز ممبئی میں واقع پاکستانی کلاتھ مارکیٹ پر ہندو بلوائیوں نے حملہ کرکے اسے آگ لگا دی۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگائے گئے لیکن پولیس تماشائی بنی رہی۔ اس واقعہ کے خلاف پاکستان کی تاجربرادری نے بجا طور پر احتجاج اور بھارتی مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بھی تسلیم کیا ہے کہ بھارت میں ہندو انتہا پسند بے قابو ہو چکے ہیں اور پاکستان کے نام پر کہیں بھی ہلہ بول دینا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ انتہا پسندوں کے اس عمل سے پاکستان کا تو کچھ نہیں بگڑا مگر بھارتی سیکولر ازم کا لبادہ ایک بار پھر اتر گیا۔ دنیا کو بھی دیکھنا چاہئے کہ انتہا پسندی بھارتی حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں ہو رہی ہے اورعالمی برادری کو اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ بھارت میں پاکستان کے خلاف یہ اقدام کوئی نئی بات نہیں۔ شیو سینا کے بلوائیوں کا پاکستان ایئر لائن کے دفتر پر حملہ اور توڑ پھوڑ کرنا اور بھارت جانے والے پاکستانی فنکاروں کو دھمکیاں دینا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ بھارت کی پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحانہ پالیسی اور تعصب پر مبنی رویہ حالات کی بہتری میں اصل رکاوٹ ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے جبکہ پاکستان نے ہمیشہ وتحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا کیونکہ وہ اپنے ہمسایوں سے بہترتعلقات چاہتا ہے اور اس کا ثبوت پاکستان کے عملی اقدامات ہیں۔ بھارت کے اعتدال پسند لوگوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی حکومت کی متعصبانہ پالیسیوں کو مثبت طور پر تبدیل کرانے کی جدوجہد کریں تاکہ ان کے ملک میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی اور جنگی جنون ختم ہو، اور جنگی تیاریوں پر خرچ ہونے والے وسائل عوامی بہبود پر صرف ہوں۔

.
تازہ ترین