کوئٹہ (صباح نیوز، جنگ نیوز) بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے قافلے پر خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں مولاناعبدالغفورحیدری کے ڈرائیور اور ڈائریکٹر اسٹا ف سمیت 26افراد جاں بحق جبکہ 40سے زائد افراد زخمی ہوگئے ،دھماکے میں مولانا فضل الرحمن کے قریبی ساتھی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدر ی بھی زخمی ہوگئے، شدید زخمیوں کو مستونگ سے کوئٹہ منتقل کردیا گیا، جاںبحق ہونیوالوں میں جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے نائب امیر شامل ہیں۔ دھماکے کے باعث متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں۔ دھماکے کے بعد ریسکیو عملہ اور سیکورٹی اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کردیں اور مستونگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ صدر،وزیراعظم، آرمی چیف، گورنرو وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت دیگر سیاسی، مذہبی جما عتو ں کے سربراہان اور حکومتی حکام نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ پر بم حملے اور اسکے نتیجے میں ہونیوالے انسانی جانوں کی ضیاع پر افسوس کااظہار کیاہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے پچاس کلومیٹر دور مستونگ کے علاقے میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ و جمعیت علماء اسلام کے رہنماء مولانا عبد الغفور حیدر ی کے گاڑی پر دھماکا ہوا جس میں مولانا عبدالغفور غفور حیدری زخمی جبکہ انکے ڈائریکٹر اسٹاف افتخار مغل، ڈرائیور اورجمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے نائب امیر حافظ قدرت اللہ لہڑی لہڑی سمیت 26افراد جاںبحق جبکہ 40سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں ،مقامی انتظامیہ اور جائے وقوعہ پر موجود جمعیت علماء اسلام کے رضاکاروں اور کارکنان نے دھماکے میں زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر مستونگ اسپتال پہنچایا گیا جہاں طبی امداد فراہم کرنے کے بعد شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیاگیا۔ پولیس کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری مدرسے میں دستار بندی کی تقریب میں شرکت اورنمازجمعہ کے بعد واپس جارہے تھے۔ مولانا عبدالغفور حیدری کو بھی پہلے مستونگ اسپتال اور بعد میں سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کردیا گیا غفور حیدری کو پیٹ ، سینے اور ٹانگوں پر زخمی آئے تھے اور انکی حالت خطرے سے باہر تھی دھماکے سے انکی گاڑی سمیت کئی گاڑیا ں اور موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفورحیدری کا کہنا تھا کہ دھماکا انتہائی شدید نوعیت کا تھا، میں خیریت سے ہوں، میرے پورے جسم پر زخم آئے ہیں،ساتھیوں کےجاں بحق ہونے پرافسوس ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں متعدد گاڑیوں کونقصان پہنچا جن میں سڑک کنارے گزرنے والی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ ترجما ن بلوچستان حکومت انور الحق کا کڑ نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ جمعہ کی نماز کے بعد مولانا مسجد سے باہر آئے اور اس دوران دھماکا ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا عبدالغفورحیدری کی حالت ٹھیک ہے اور انہیں کوئٹہ شفٹ کیا جارہا ہے۔دھماکے میں 26افراد جاں بحق ہوئے جن میں جے یو آئی کوئٹہ کے امیر حافظ قدر ت اللہ لہڑی، اسٹاف ممبر افتخار احمد مغل، دو سیکورٹی اہلکار واحد بخش اور اور عبد الوحید، تنویر احمد، عبد العزیز ، حافظ عبد الطیف، حبیب الرحمٰن ، محمد عمران، حق نواز ، محمد آمین ، محمود احمد، شعیب احمد، منظور احمد، ظہور احمد ،نفیس الرحمن ،عبدالکریم ،محمدعادل ودیگر شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں کلیم اللہ ،عبدالحمید، حاجی عبدالہادی ،احمد جان، غلام علی،پیر محمد، امین اللہ ،انیس،عطاء محمد،نورجان،عبدالعلی، غلام علی،محمد ابراہیم، عبدالمجید،ڈاکٹرفیصل ملنگ، عطاء الرحمن، 11سالہ بچہ عبداللہ ،8سالہ ریحان، عبدالمنان ، ودیگر شامل ہیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی کوئٹہ کے سنڈیمن اسپتال اور بی ایم سی اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور ڈاکٹروں کو گھروں سے ڈیوٹی پر بلالیا گیا۔ادھر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہارکیا ہے۔ ادھر پولیس اور دیگر سکیورٹی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ دھماکا کسی جگہ نصب ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا یا کسی خودکش بمبار نے انکی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی یہ ابھی قبل از وقت ہے ۔ تاہم جائے حادثہ سے ایک نوجوان کے جسم کے حصے بھی ملے ہیں جس سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کسی خودکش حملہ آور کو اس دھماکے کیلئے تیار کیا گیا ۔ جائے حادثہ سے بم دھماکے کے شواہد اکٹھے کرنے کیلئے کوئٹہ سے بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ماہرین کی ٹیم کو طلب کر لیا گیا ہے ۔ ڈی پی او مستونگ غضنفر کے مطابق جائے حادثہ سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں دھماکہ خودکش قرار دیا جا سکتا ہے تاہم اس حوالے سے مکمل تفصیلات سامنے آنے کے بعد ہی کچھ کہا جاسکے گا ۔