• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی اداروں پر تنقید کی روایت کو ختم ہونا چاہئے،مریم اورنگزیب

کراچی ( ٹی وی رپورٹ) وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگ زیب کا کہنا تھاکہ اب  آئینی اداروں پر تنقید کی اس روایت کو ختم ہونا چاہئے، تنقید کرنے سے ادارے مستحکم نہیں ہوتے ہیں ، افواج پاکستان ایک ادارہ ہے۔اور ان لوگوں کو سکون نہیں ملتا ہے جو اداروں کے درمیان تصادم چاہتے ہیں ۔نیشنل سیکورٹی کا بریچ ہوا تو وزیراعظم نے اس کے خلاف ایکشن بھی لیا ہے اور ذمہ داروں کو ہٹایا بھی ہے ۔ اب آپ افواج پاکستان کے خلاف اس طرح کی مہم چلا کر ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں، اگر نیوز لیکس رپورٹ منظر عام پرآجاتی ہے تو کیا پی ٹی آئی مطمئن ہوجائے گی، بالکل نہیں ہوگی کیونکہ ان کا اصل مقصد ہے وزیراعظم کا استعفیٰ  ہےکیونکہ عمران خان خود کہتے ہیں کہ ان کے خواب کی تعبیر میں رکاوٹ نواز شریف  ہیں ۔ عمران خان کی شیروانی لٹکی ہوئی ہے اور عمر گزرتی جارہی ہے اور یہی عمران خان کا مسئلہ ہے ۔ ادارے مل کر ملکی سلامتی کے لئے کام کررہے ہیں وہ انہیں برداشت نہیں ہے ۔ وہ جیو نیوزکے پروگرام’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘‘میں میزبان طلعت مسعودسے گفتگوکررہی تھیں۔ پروگرام میں رہنما پاکستان تحریک انصاف شفقت محمود اور صحافی مبشر زیدی نے بھی گفتگو کی اور سوشل میڈیا پر جاری غلیظ قسم کی مہم  کی مذمت کرتے ہوئے اس پر اپنے تاثرات کا اظہار بھی کیا۔ رہنما پاکستان تحریک انصاف شفقت محمود نے اپنی گفتگو کا آغازکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آرمی کو ٹارگٹ کرنے والے ہر قسم کی مہم کی پاکستان تحریک انصاف مذمت کرتی ہے ، نیوز لیکس اسٹوری جو آئی تھی ہم سمجھتے تھے کہ یہ ہمارے دشمن کی زبان ہے کیونکہ بڑے برسوں  سے ہمارے دشمن ہماری افواج کو الزام دیتے تھے کہ وہ دہشت گردوں کو سپورٹ کرتے ہیں اسی سبب ہم کو غصہ بھی چڑھا او راب ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ رپورٹ ریلیز ہوتیکہ ہمیں بھی اطمینان ہو کہ جن لوگوں نے فوج کے اوپر دھبہ لگانے کی کوشش کی واقعی ان کو شناخت کرکے سزا دی گئی ہے اب رہا یہ معاملہ کہ یہ مہم  کون چلارہا ہے،ظاہر سی بات ہے پاکستان کا دشمن ہی ایسا کرسکتا ہے ، ایک بات ذہن میں رکھنا چاہئے کہ ہمیں جن چیلنجز کا اس وقت سامنا ہے اگر ہماری فوج یکجا، مضبوط اور ریڈی نہ ہو تو سوچیں ہمارا کیا حال ہوگا اس لئے ہمیں اپنی افواج کو مکمل طور پر سپورٹ کرنا چاہئے ، میرا خیال ہے اس کی تہہ تک پہنچنا چاہئے اور پتہ کرنا چاہئے کہ کون یہ کررہا ہے اور کیوں کررہا ہے لیکن ساتھ ساتھ میں یہ بھی ضرور کہوں گا کہ نیوز لیکس پر جو انکوائری کمیشن کی رپورٹ ہے وہ ضرور منظر عام پر آنا چاہئے تاکہ سب کو پتہ چلے کہ اصل صورتحال کیا تھی،کیا لیک ہوئی ، کیسے ہوا او ررزلٹ کیا تھا ۔سینئر صحافی اور تجزیہ کار مبشر زیدی نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ تین دفاعی تجزیہ کار ایئر مارشل (ر) شاہد لطیف ، جنرل (ر) امجد شعیب صاحب ہیں اور اس طرح کے دو تین جو ابھی بھی ٹی وی پر آکر یہ کہہ رہے ہیں کہ کھیل ختم نہیں ہوا میں ان سے کہناچاہتا ہوں کہ دو حکومتی اداروں نے سرعام پریس کانفرنس میں بتایا کہ معاملات سیٹل ہوگئے ہیں لیکن اس میں ہمارا بھی قصور ہے کچھ ایسے اینکرز ہیں ۔ ٹی وی کے پلیٹ فارم ملنے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ کچھ بھی بول دیں ۔ سمجھ یہ نہیں آتاکہ ہمارے ملک کے لوگ  ہر چیز کو سازش کیوں سمجھنا شروع کردیتے ہیں ۔فوج کے ٹوئٹ Rejected پر اتنا شور مچایا جارہا ہے اسی فوج نے بعد میں کہا کہ Accepted تو اس کو بھی تسلیم کریں  یہ نہ کہیں کہ اس وقت فوج نے Rejectedکہا تھا ۔ اس موقع پر طلعت حسین کا کہنا تھا کہ سیلٹمنٹ ہونے کے باوجود Rejectedکا ٹوئٹ ابھی بھی موجود ہے وہ ہٹا نہیں ہے ۔مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ذمہ داری ہمارا میڈیا بھی ہے جو ایسے ریٹائر فوجی افسران کو بلاتا ہے جو ایسی ایسی باتیں کرجاتے ہیں لیکن اس حوالے سے آئی ایس پی آر کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں ہوتا ہے ۔ طلعت حسین کے سوال کہ نیوز لیکس رپورٹ پر جب فوج مطمئن ہے تو آپ کیوں عدم اطمینان کا شکار ہیں کہ جواب میں شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اضطراب کی کیفیت میرے اندر بھی پیدا ہوئی جب دشمن کے  بیانیے  کو ہوا دی گئی تو اس لئے میرا بھی مطمئن ہونا ضروری ہے ۔ ہم تو یہی کہنا چاہ رہے ہیں کہ کتنے ہی معاملے ہیں جن کی رپورٹس منظر عام پر نہیں آئی ہے اب لوگ چاہتے ہیں کہ رپورٹ منظر عام پر آئے تاکہ انہیں سکون مل سکے ،وفاقی وزیر داخلہ کا چھ ماہ پہلے کا بیان دیکھ لیں جو کہتے ہیں کہ نیشنل سیکورٹی بریج ہوئی ہے ، پھر ٹوئٹ آتا ہے کہ ہم نوٹیفکیشن مسترد کرتے ہیں ، جب اس طرح کے اتار چڑھاؤ ہوں گے اور قوم کو پتہ ہی نہیں لگے کہ کیا ہورہا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اس ایشو پر کبھی ڈیل کا لفظ استعمال نہیں کیا ۔ طلعت حسین کے سوال کہ یہ مہم  چلانے والے بہت سے اکاؤنٹس جعلی  ہیں لیکن ان میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے جھنڈے لگے ہوئے ہیں کے جواب میں شفقت محمود کا کہنا تھا کہ کتنا آسان ہے اگر آپ نے اس قسم کی واہیات باتیں کرنی ہیں تو آپ وہاں پر پی ٹی آئی کے جھنڈے لگادیں مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی اتنا کچھ ہوگیا آٹھ ماہ سے قوم تذبذب میں ہے کچھ تو خدا کا خوف کریں ۔
تازہ ترین