سکھر (بیورو رپورٹ) سرکاری اسپتال میں داخلے سے محروم خاتون نے رکشے میں ہی بچے کو جنم دیدیا ،بروقت آکسیجن نہ ملنے پر نومولود زندگی کی بازی ہار گیا۔ شکارپور کے علاقے درگاہ ٹھل فقیر کی رہائشی جوگی برادری کی مسماة بڈھل کو دردہ زہ میں مبتلا ہونے کے باعث تعلقہ اسپتال لکھی غلام شاہ میں لایا گیا، جہاں پر ڈاکٹروں نے عین وقت پر خاتون کو جواب دیکر سول اسپتال سکھر لے جانے کا مشورہ دیا، ورثاء خاتون کو لیکر سکھر آرہے تھے کہ رکشے میں سوار خاتون نے طویل راستہ ہونے کے باعث رکشے میں ہی بچے کو جنم دیا، بچے کو سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے نجی اسپتال لے جایا گیا جہاں پر بھی ڈاکٹروں نے آکسیجن نہ ہونے کا جواز بناکر بچے کو سول اسپتال لے جانے کی ہدایت دی۔ جس پر ورثاء زچہ وبچہ کو سول اسپتال لے گئے۔ ایم ایس انور پراچہ اسپتال ڈاکٹر اقبال احمد صدیقی کے مطابق بچہ شکارپور کے علاقے لکھی سے آیا تھا گرمی بہت زیادہ تھی ،اتفاق سے بچے کے حوالے سے ورثاء کو صحیح معلومات نہیں دی گئیں،پہلے تو ہمارے پاس گائینی کی سہولت موجود نہیں، پھر بچے کو ڈاکٹر نے دیکھا اور مشورہ دیا کہ آپ جی ایم سی (سول اسپتال )لے جائیں، یہاں ہمارے پاس اتنی سہولت نہیں ہے پھر بھی آکسیجن ہم آپ کو دے سکتے ہیں یہ نہیں تھا کہ آکسیجن نہیں تھی، آکسیجن تو تھی مگر بچہ نازک حالت میں تھا کیونکہ رکشہ میں گرمی میں پیدا ہوا ،بچہ پری میچور تھا، اگر ڈاکٹر نہ ہوتا تو ہماری غلطی ہوتی ۔ورثاء نے الزام لگایا ہے کہ سول اسپتال انتظامیہ نے غفلت کا مظاہرہ کیا اگر ہمارے بچے کو بروقت طبی امداد مہیا کردی جاتی تو ممکن تھا کہ اس کی جان بچ جاتی۔ انہوں نے بالا حکام سے اپیل کی ہے کہ نوٹس لیکر غفلت کے مرتکب افسران و ڈاکٹروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ واضح رہے کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے سنگم پر واقع ضلع سکھر میں قائم سول اسپتال میں دور دراز علاقوں سے مریضوں کو لایا جاتا ہے مگر بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث اکثر و بیشتر اموات ہوجاتی ہیں۔