سکھر (بیورو رپورٹ) پیپلز پارٹی کی جانب سے بجلی و پانی کے بحران پر وفاقی حکومت کیخلاف کیے جانیوالا احتجاجی دھرنا بد نظمی کا شکار ہوگیا، جلسے کے لئے کیے جانیوالے خصوصی انتظامات شہریوں کے لئے درد سر بن گئے، مختلف شاہراہیں عام ٹریفک کی آمد و رفت کیلئے بند کردی گئیں، پریس کلب کے اطراف شامیانے لگاکر دکانیں بھی بند کرادی گئیں۔شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بجلی و پانی کے بحران کیخلاف شہری تو شدید گرمی اور تپتی دھوپ میں سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر مظاہرے کرتے ہیں مگر پیپلز پارٹی کی جانب سے کیے جانیوالے احتجاج کیلئے خصوصی انتظامات کیے گئے۔ رہنماؤں و کارکنوں کی سہولت کے لئے شامیانے لگائے گئے تاکہ انہیں دھوپ سے بچایا جاسکے اور سڑک پر ریڈ کارپٹ بھی بچھایا گیا تاکہ رہنماؤں و کارکنوں کو تکلیف نہ ہو، شدید گرمی کے موسم میں حکومت کے واضح احکامات کے باوجود قومی شاہراہ سمیت دیگر مقامات پر کوئی ہیٹ اسٹروک سینٹر قائم نہیں کیے گئے مگر احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنیوالے جیالوں کو گرمی سے بچانے کے لئے ہیٹ اسٹروک سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں انتہائی بد نظمی دیکھنے میں آئی، کیمرا مینوں اور صحافیوں کیلئے کوئی جگہ مختص نہیں کی گئی تھی جس کے باعث صحافیوں و کیمرامینوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جیالوں نے کیمرامینوں کے ساتھ تلخ کلامی اور بدتمیزی کی انہیں دھکے دیئے جس پر میڈیا نے احتجاجی دھرنے کا بائیکاٹ کیا ،اس دوران لالہ اسد پٹھان بھی موقع پر پہنچ گئے، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ نے میڈیا سے جیالوں کی جانب سے معذرت کرتے ہوئے انہیں بائیکاٹ ختم کرنے کا کہا جس پر کیمرامین اور میڈیا کے افراد جلسے کی کوریج کے لئے پنڈال میں چلے گئے ۔بدنظمی کا یہ عالم تھا کہ احتجاجی مظاہرے کے لئے لگائے گئے بینرز و پوسٹرز میں 3بجے کا وقت دیا گیا تھا مگر جلسہ وقت سے قبل 11بجے ہی شروع کردیا گیا، متعدد پارٹی رہنما بغیر خطاب کیے واپس چلے گئے جن میں صوبائی وزیر جام مہتاب ڈہر بھی شامل تھے ۔ سکھر پریس کلب کے سامنے ہونیوالے احتجاجی مظاہرے کیلئے پریس کلب کے اطراف کی تمام سڑکیں قناتیں و دیگر رکاوٹیں حائل کرکے عام ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند کردی گئیں۔