• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے آئی ٹی حسین نوازکی طلبی کیلئے ایک دن انتظارکرلیتی،مریم اورنگزیب

اسلام آباد(نمائندہ جنگ،صباح نیوز)وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں جے آئی ٹی کی تحقیقات شفاف ہونی چاہئیں،جے آئی ٹی کو چاہئے تھا، حسین نوازکی طلبی کیلئے ایک دن انتظارکرلیتی،حسین نواز کا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا تاریخ رقم ہونے جیسا ہے، ان کی پیش کا مقصد منتخب وزیراعظم پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرنا ہے، پاناما کیس میں سیاست کے علاوہ کچھ نہیں، معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہاکہ جس طرح نواز شریف نے تمام آئینی و قانونی حق ادا کیے بالکل اسی طرح حسین نواز بھی جے آئی ٹی میں 2 لوگوں پراعتراضات کے باوجود بھی پیش ہوئے۔ حسین نوازکی جانب سے جن لوگوں پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں، سب جانتے ہیں کہ وہ کیسے ہیں تاہم ہم ان پر سیاست نہیں کرنا چاہتے ،ْفیصلہ تو اب سپریم کورٹ کے ہاتھ میں ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ جے آئی ٹی بنانے کیلئے وزیراعظم نے پہلے ہی خط لکھاتھا ،ْ شریف خاندان کسی بھی قانونی مسئلے پر سیاست نہیں کرناچاہتا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ حسین نواز کی جانب سے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر سپریم کورٹ میں اعتراض داخل کیا گیا ہے۔ یہ جے آئی ٹی کے پراسیس کو روکنے کے لئے نہیں اگر ایسا ہوتا تو وہ اتوار کے روز جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہوتے۔ پورے پاناما کیس میں سیاست کے علاوہ کچھ نہیں، معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہئے۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ جے آئی ٹی کو انتظار کرنا چاہئے تھا کہ وہ سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد مزید کارروائی کرتی۔ جبکہ پرویز رشید کا کہناتھا کہ اصولی طور پر جے آئی ٹی کے جن دو اراکین پر حسین نوازنے اعتراض کیا ہے تو وہ خود اپنے آپ کو اس عمل سے علیحدہ کر لیتے ۔حسین نواز کا اعتراض حقائق پر مبنی ہے۔ ان میں سے ایک صاحب ایسے ہیں جن کی قریبی رشتہ داری ایک ایسے شخص کے ساتھ ہے جومسلم لیگ کا اس وقت صدر بنا جب 12 اکتوبر کو ایک غیرآئینی قدم کے ذریعے نوازشریف کو وزیر اعظم کے عہدے سے نہ صرف معزول کیا گیا بلکہ انہیں لانڈھی جیل اور اٹک جیل میں رکھا گیا اور پھر جلاوطن کیا گیا وہ مشرف کے انتہائی قریبی ساتھی تھے۔ پھر اسی شخص نے ایک ایسی جماعت میں شمولیت اختیار کی جس کے سربراہ عمران خان ہیں اور عمران خان نوازشریف کے بارے میں ذاتیات پر الزامات لگاتے ہیں ان کے ساتھ ذاتی دشمنی کا اظہار کرتے ہیں، نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ ان دونوں اراکین کا نوازشریف کی بدترین مخالف سیاسی جماعت سے تعلق بنتا ہے۔ اس لئے دونوں اراکین کو خود چاہئے کہ اپنے آپ کو اس عمل سے علیحدہ کر لیں۔
تازہ ترین