• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشت گردوں کیخلاف آرمی چیف کا موقف اور قوم کی ذمہ داری

آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ بیت اللہ محسود کو ختم کر دیا جائے گا آپریشن راہ راست، گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لانے کیلئے ہے ہم اپنے مسائل کا حل خود نکالیں گے۔ اپنے ملک کو ہم سے بہتر کوئی نہیں سمجھتا۔ شدت پسندوں کے خلاف طاقت کا استعمال کم سے کم کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں کسی بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا اور قائم رہے گا ۔ شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں دوست دشمن کی تفریق مشکل امر ہے۔ طاقت کا استعمال زیادہ نہیں صرف ایک حد تک ہی صحیح ہوتا ہے۔ انتہا پسند ہمیشہ اپنے آپ کو صحیح سمجھتے ہیں اور اپنی بات منوانے کیلئے بندوق اٹھا کر دہشت گردبن جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیت اللہ محسود اور فضل اللہ میں سے کوئی بھی عالم دین نہیں ان کے ماضی کے متعلق سب کو معلوم ہے کون اچھا اور کون برا مسلمان ہے اس کا فیصلہ ذات باری نے کرنا ہے۔ ہم نے صورتحال کی بہتری کیلئے تمام آپشن استعمال کئے مگر ناکامی پر فوجی آپریشن کرنا پڑا۔ آرمی چیف نے ملک کی عسکری تاریخ میں پہلی مرتبہ ایف 16طیارے میں آپریشنل امور کا جائزہ لیا۔ پاکستان کو اس وقت دہشت گردوں کے خلاف جس سنگین صورتحال کا سامنا ہے اس کا اندازہ صدر آصف علی زرداری کے اس بیان سے بھی ہوتا ہے کہ پاکستان کو بیک وقت دو جنگوں کا سامنا ہے ایک جنگ دہشت گردی کے مرتکب عسکریت پسندوں کے خلاف جبکہ دوسری جنگ اس آپریشن کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والوں کی مدد اور بحالی سے متعلق ہے اوراس حوالے سے انہوں نے پھر ایک مرتبہ عالمی برادری سے اپیل کی وہ پاکستان کی بھرپور مدد کرے ۔ دورہ ماسکو کے موقع پر روسی ٹی وی کو دیئے گئے ا نٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور متاثرین کی بحالی دو بڑے چیلنجز ہیں اور فوجی کارروائی میں ہماری کامیابی کا راز عوامی حمایت ہے۔ آرمی چیف کے خطاب سے بھی یہ امر کھل کر سامنے آگیا ہے کہ مسئلے کے حل کے لئے طاقت کے سوا حکومت کے تمام آپشن دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے طرزعمل اور غیر اسلامی سوچ کے باعث بے اثر اور بے نتیجہ ثابت ہونے کے بعد طاقت کا استعمال ناگزیر ہوگیا اور اس آپریشن کے حوالے سے سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان مکمل فکری و نظریاتی ہم آہنگی کا عنصر بھی پوری طرح نمایاں ہے مسلح افواج علاقے میں آئین و قانون کی بحالی اور حکومتی رٹ قائم کرنے کیلئے پوری طرح سرگرم عمل ہیں اس کے لئے پاک فوج کی قربانیوں کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف سوات آپریشن کے دوران اب تک 126فوجی آفیسر اور جوان شہید ہوچکے ہیں۔ آرمی چیف کے خطاب سے یہ امر بھی پوری طرح واضح ہے کہ اب اس آپریشن کی کامیابی کیلئے ملک بھر کی تمام مذہبی اور سیاسی قوتوں کو بھی اس کی مکمل حمایت کرنی چاہئے اس لئے کہ فوجی کارروائی میں کامیابی کا راز عوامی حمایت ہے سیاسی اور عسکری قیادت تسلسل کے ساتھ اس موقف کی تائید و حمایت کرتی چلی آرہی ہے۔ آرمی چیف نے پاکستان کے قیام اس کے لئے دی جانے والی قربانیوں اور اس کی آزادی و سلامتی کے تقاضوں کے حوالے سے جن خیالات کا اظہار کیا وہ 17کروڑ پاکستانی عوام کے دلی جذبات کی ترجمانی کے زمرے میں آتا ہے اور جس طرح انہوں نے کھل کر پاکستان دشمن عناصر کے عزائم کی نشاندہی کی اس کا تقاضا یہ ہے کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں وسیع تر قومی و ملکی مفادات کی خاطر اپنے اپنے حلقہ ہائے اثر میں حکومت کے فیصلوں اورآرمی چیف کے خیالات و نظریات کی تائید و حمایت اور بھرپور تعاون کی خوشگوار فضا پیدا کریں تاکہ عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہو اور ان کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کا مرحلہ جلد از جلد پایہ تکمیل کو پہنچ سکے۔اس حوالے سے پنجاب اسمبلی میں دہشت گردی کے خلاف جاری فوجی آپریشن کی حمایت اور افواج پاکستان سے مکمل اظہار یکجہتی کی قرارداد کی متفقہ منظوری ایک حوصلہ افزاء اقدام ہے۔ دہشت گردی کی لہر ایک قومی المیہ ہے اور اسلام اور پاکستان کے خلاف ایک سازش ہے پوری قوم کو اس کا مقابلہ کرنے اور دہشت گردوں کو کچلنے کیلئے اپنی تمام ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔
تازہ ترین