اسلام آباد (خالدمصطفیٰ) پاکستانی حکومت نے حیرت انگیز طور پر پاک ایران گیس پائپ لائن کا متبادل گوادر۔ نوابشاہ ایل این جی ٹرمنل اور پائپ لائن منصوبہ تقریبا ترک کردیا ہے یہ فیصلہ نہ صر ف ایران کو بلکہ چین کو بھی نا گوار گزرسکتا ہے۔ مذکورہ منصوبہ 1.6ارب ڈالر مالیت پر مشتمل تھا۔جبکہ وفاقی وزیر پٹرولیم کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر اس کا ایک متبادل منصوبہ شروع کیا ہے اگر وہ کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر اس منصوبے کو ترک کیا جائے اور وفاقی وزیر نے اس تاثر کی تردیدکی ہے کہ یہ اقدام کسی کے دباؤ میں آکر کیا گیا ہے۔ تاہم انتہائی باوثوق اور مصدقہ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبےکے خلاف چار ماہ قبل پاکستانی قیادت پر منصوبہ یکسرختم کرنے کے لئے دباؤ شروع ہوا کیونکہ یہ خدشہ تھا کہ مذکو رہ منصوبہ بالاخر پا ک ایران گیس پائپ لائن میں بدل جائے گا۔منصوبہ ترک کرنے کا فیصلہ یقینا ایران کو ناگوار گزرے گا جس کے نتیجے میں اس بات کا قوی خطرہ ہے کہ تہران پاکستان پر جرمانے کی مد میں ایک ملین ڈالر یومیہ کا جرمانہ لگا سکتا ہے۔ پاک ۔ایران گیس لائن منصوبے کے تحت پاکستان کہیں سے امداد حاصل نہیں کرسکتا تھا کیونکہ امریکا اور یونائٹیڈ نیشن نے ایران پر اقتصادی پابندیاں لگارکھی تھی اور اس طرح کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ اس منصوبے میں امداد نہیں کرتا ۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کے خاتمے پر دباؤ کو پاکستانی قیادت برداشت نہیں کرپائی بالاخر منصوبہ ترک کرنا پڑا ۔